حالیہ بحران سے امریکہ میں نفسیاتی مسائل میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 'کورونا وائرس کے باعث عالمی سطح پر نفسیاتی مسائل پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔'
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ 'وہ لوگوں کی جسمانی صحت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ذہنی تناؤ سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات کریں۔'
اقوام متحدہ نے اپنے پالیسی بیان میں کہا ہے کہ 'کورونا کے پھیلاؤ کے بعد سے جسمانی صحت کی حفاظت اولین ترجیح رہی ہے، لیکن وبا سے پیدا ہونے والی صورت حال کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگ ذہنی تناؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔'
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ویڈیو پیغام کے ذریعے پالیسی بیان سناتے ہوئے کہا کہ 'کئی دہائیوں سے نفسیاتی مسائل کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور کورونا کے بعد سے فیملیز اور کمیونیٹیز میں ذہنی تناؤ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔' انہوں نے کہا کہ 'اگر وبا پر قابو پا بھی لیا گیا تو غم، اضطراب اور ڈپریشن سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے رہیں گے۔'
اقوام متحدہ کے پالیسی بیان میں ان لوگوں کے نفسیاتی مسائل کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے جن کے روزگار کورونا کی وجہ سے چھوٹ گئے، جو اپنے پیاروں سے جدا ہوگئے یا جن کی صحت لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ذہنی مسائل سے متعلق شعبے کی سربراہ نے بھی کہا ہے کہ 'حالیہ بحران کے باعث امریکہ میں نفسیاتی مسائل میں 60 فیصد جبکہ ایران میں 45 فیصد اضافہ ہوا ہے۔' انہوں نے کینیڈا کی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'تقریباً نصف ہیلتھ ورکرز کو ذہنی مسائل سے نمٹنے میں مدد کی ضرورت ہے۔'
اقوام متحدہ کے پالیسی بیان میں تمام ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وبا سے متعلق تمام پہلوؤں سے نمٹتے ہوئے نفسیاتی صحت کو بھی ترجیح دیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق 'حالیہ بحران سے قبل بھی اکثر ممالک ہیلتھ بجٹ کا صرف دو فیصد نفسیاتی صحت پر خرچ کرتے تھے۔