پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس بات کا اعلان پنجاب کے وزیر صنعت میاں اسلم نے ٹرانسپورٹرز کے ساتھ ایک طویل ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔
تاہم انہوں نے ساتھ ہی ساتھ ہی بھی کہا ہے کہ ’ہم نے مشاورت مکمل کر لی ہے اور کچھ سفارشات مرتب کی ہیں جو ابھی وزیراعلی پنجاب کو بھیج دی جائیں گی کیونکہ ٹرانسپورٹ کھولنے کا حتمی فیصلہ وہی کریں گے۔‘
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر میاں اسلم نے بتایا کہ کورونا کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے ٹرانسپورٹرز نے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
مزید پڑھیں
-
نویں اور گیارہویں کے طلبا پروموٹNode ID: 478901
-
حکومت پاکستان کا اندرون ملک پروازیں بحال کرنے کا اعلانNode ID: 479091
-
اب پاکستان میں عوامی مقامات پر ’ماسک پہننا لازمی ہوگا‘Node ID: 479106
انہوں نے بتایا ہے کہ ٹرانسپورٹرز نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ تمام بسوں اور ویگنوں کو روزانہ کی بنیاد پر جراثیم کش سپرے کیا جائے گا اور یہ کام ہر پھیرا مکمل کرنے کے بعد کیا جائے گا اس کے علاوہ ہر گاڑی میں داخلے کے وقت سینیٹائزر کا استعمال لازمی ہوگا جبکہ ہر سواری کے لیے ماسک پہننا بھی لازمی ہوگا۔
24 مارچ کو نافذ ہونے والے لاک ڈاؤن کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ صوبائی حکومت ایک شہر سے دوسرے شہر آنے جانے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کو کھولنے جا رہی ہے۔
اس سے پہلے محکمہ داخلہ نے ایک حکم نامے کے ذریعے ایک شہر سے دوسرے شہر جانے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم ٹرانسپورٹرز کے ساتھ ہونے والی اس نشست میں اس بات کا فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا کہ شہروں کے اندر چلنے والی ٹرانسپورٹ خاص طور پر میٹرو کو چلایا جائے گا یا نہیں۔
پنجاب کی ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار عصمت اللہ نیازی نے اردو نیوز کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے بنائے گئے تمام قواعد و ضوابط پر مکمل عمل کیا جائے گا تاکہ سفر کی سہولت کے ساتھ ساتھ لوگوں کی زندگیوں کو بھی محفوظ رکھا جا سکے۔
’ابھی حتمی قواعد حکومت کیا بناتی ہے اس کا علم نہیں لیکن جو ہم کر سکتے تھے وہ ہم نے کیا۔ ابھی حکومت کے اپنے مشیر اور ماہرین ہماری سفارشات میں مزید کیا اضافہ کرتے ہیں وہ تو حکم نامہ ملنے کے بعد ہی پتا چلے گا۔‘
کورونا سے نمٹنے کے لیے پنجاب حکومت کی کورونا ایڈوائزری کمیٹی کے رکن ڈاکٹر محمود شوکت نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پبلک ٹرانسپورٹ یا اس طرح کے دیگر فیصلوں کی مشاورت ایڈوائزری گروپ سے نہیں کی جاتی یہ فیصلے اقتصادی اور سیاسی نوعیت کے ہیں۔ ہمارا کام تو کورونا کے مریضوں کی دیکھ بھال اور ان کی مینجمنٹ سے متعلق حکومت کو گائیڈ کرنا ہے۔‘
پبلک ٹرانسپورٹ کو کھولنے کے اعلان کے بعد کئی طرح کے سوالات جنم لے رہے ہیں جن کے جواب ابھی آنا ہیں۔
سب سے بڑا سوال لاہور جیسے شہر کا وبا کا مرکز قرار دیا جانا اور یہاں سے ایسے دوسرے شہروں میں آمدورفت کیا مرض کو چھوٹے اور کم متاثر شہروں کو خطرے میں نہیں ڈالے گی؟
اسی طرح تقریباً تمام بڑی گاڑیاں جو سینٹرلائزد ائیر کنڈیشنڈ ہوتی ہیں، کیا ان بسوں میں سفر کی اجازت اے سی بند کروا کر دی جائے گی؟ کیونکہ ماہرین کا خیال ہے کہ سینٹرل ایئر کنڈیشنڈ کورونا کے پھیلاؤ کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔
صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت جو ٹرانسپورٹ مالکان کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں بھی موجود تھے، ان کا کہنا ہے کہ یہ تمام زاویے حکومت کے ذہن میں ہیں اور جب نوٹیفیکشن جاری ہوگا اس میں یہ تمام پہلو وضاحت کے ساتھ بیان ہوں گے۔ ابھی حتمی قواعد تیار نہیں ہوئے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں