سرکاری ونجی اداروں کے ملازمین اور اعلیٰ عہدیدار زیر تفتیش ہیں۔ ( فوٹو: سبق)
محکمہ انسداد کرپشن نے کہا ہے کہ ماہ رمضان کے دوران ملک بھر میں کرپشن کے 117 کیسز پکڑے گیے ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی کے محکمہ انسداد کرپشن کے حوالے سے کہا ہے کہ ’زیر تفتیش کیسز میں مختلف سرکاری ونجی اداروں کے ملازمین جبکہ بعض میں اعلیٰ عہدیدار ملوث ہیں جن سے تفتیش جاری ہے۔‘
’ایک کیس کا تعلق کورونا سے متاثر ہونے والے سعودی کارکنوں کی امداد سے ہے جس میں سیکیورٹی فراہم کرنے والے ایک نجی ادارے کے دو اعلیٰ عہدیدار ملوث ہیں‘۔
’مذکورہ افراد نے کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کو فراہم کی جانے والی امداد حاصل کرنے کے لیے متعدد ملازمین کے ناموں کا اندراج کیا ہے، جن افراد کے ناموں کا اندراج کیا گیا ان سے وصول ہونے والی رقم میں سے 50 فیصد حاصل کرنے کا کہا ہے۔‘
محکمہ نے کہا ہے کہ ’ایک کیس وزارت سیاحت سے تعلق رکھنے والے ایک ملازم کا ہے جس نے متعدد ہوٹلوں سے کمیشن وصول کی ہے، ان ہوٹلوں کو حکومت نے کرایہ پر لیا ہوا ہے جہاں ان افراد کو ٹھہرایا گیا ہے جن میں کورونا کا شبہ ہے یا وہ جو بیرون ملک سے واپس آئے تھے۔‘
’ایک کیس میں نجی شعبے کی ایک کمپنی کے تین ملازمین ملوث ہیں جنہوں نے وزارت صحت کے اہلکاروں کو خدمات حاصل کرنے کے بدلے رشوت کی پیشکش کی تھی۔‘
117 کیسز میں ملوث بعض افراد سے تفتیش مکمل کرلی گئی ہے۔ ( فوٹو: سبق)
دوسری طرف ادارہ انسداد کرپشن کے ترجمان احمد الحسین نے بتایا ہے کہ ’زیر تفتیش 117 کیسز کا تعلق کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال، رشوت، حکومتی فنڈ کا بے جا استعمال اور رقوم میں خرد برد سے ہے۔‘
انہوں نے بتایا ہے کہ مذکورہ کیسز میں ملوث تمام افراد زیر حراست نہیں بلکہ ان میں سے بعض ایسے ہیں جنہیں حراست میں لینے کی ضرورت نہیں، انہیں گھر تک محدود رہنے کی ہدایت کی ہے۔
’بعض ایسے ہیں جن سے تفتیش مکمل کرلی گئی ہے، اب انہیں حراست میں رکھنے کا فائدہ نہیں اور رہا کرنے سے تفتیش پر کوئی اثر نہیں ہوگا‘۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ ’نجی و سرکاری اداروں میں کام کرنے والے ملازمین ہوں یا عہدیدار اگر کرپشن میں ملوث ہوں یا اختیارات کا ناجائز استعمال کریں گے تو ان کے ساتھ کسی طور نرمی نہیں کی جائے گی۔‘