ہوم ڈلیوری سروس کی مقبولیت میں غیر معمولی اضافہ ہوا(فوٹو، سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں عید کے ایام میں چوبیس گھنٹے کے کرفیو کی وجہ سے ہوم ڈلیوری سروس 150 فیصد تک بڑھ گئی ہے.
الشرق الاوسط اخبار کے مطابق عید کے دنوں میں صارفین کی جانب سے ہوم ڈلیوری سروس کی طلب اتنی بڑھ گئی کہ بعض ایپلی کیشنز نے صارفین سے طلب پوری کرنے سے معذرت شروع کردی.
معذرت کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جارہی ہے کہ نئے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حکومت نے سخت سیکیورٹی پابندی لگا رکھی ہیں.
سعودی عرب کے تمام علاقوں میں 29 رمضان جمعے کی شام سے مکمل کرفیو لگادیا گیا ہےجو بدھ تک برقرار رہے گا.
ہوم ڈلیوری ایپلی کیشنز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سروس کی مقبولیت غیرمعمولی ہے مملکت کی تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ملتی.
کورونا وائرس نے سماجی زندگی پر کچھ ایسے اثرات ڈالے جن کی وجہ سے سمارٹ ایپلی کیشنز کی اہمیت غیر معمولی طور پر بڑھ گئی. معاشرے کے کئی ایسے طبقے جو اس قسم کی سروس میں دلچسپی نہیں لیتے تھے وہ بھی محنت، وقت اور پیسہ بچانے کےلیے ہوم ڈلیوری سروس میں دلچسپی لینے لگے. کھانے پینے کی اشیا سے لے کر دوائیں، طبی لوازمات، اشیائے صرف، ملبوسات، کپڑے، برتن، جوتے وغیرہ آّن لائن طلب کرنے لگے.
سعودی انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن کمیشن نے لاجسٹک خدمات پیش کرنےوالی 52 ایپلی کیشنز کی فہرست اپنی ویب سائٹ پر جاری کردی. ان میں سے 32 ایپلی کیشنز اشیائے صرف اور کھانے پینے کی اشیا کی ترسیل کے لیے خاص ہیں جبکہ 20 سعودی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے پارسل پہنچانے کے لیے مخصوص ہیں.
’تمت‘ ایپلی کیشنز کے ایگزیکٹیو چیئرمین سامی المقبل نے بتایا کہ تمام ایپلی کیشنز صارفین کی تمام فرمائشیں پوری کرنے کے لیے غیرمعمولی محنت کررہی ہیں. کرفیو کے دوران مختلف پابندیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجوں کا سامنا بھی کررہی ہیں.
سعودی فروغ افرادی قوت فنڈ (ہدف) نے کرفیو کے زمانے میں شہریوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے 1.6 ملین ریال بینکوں میں پہلی قسط کے طور پر جمع کرائے تاکہ ہوم ڈلیوری سروس سے منسلک سعودی ڈرائیوروں کو دو ماہ تک ماہانہ 3 ہزار ریال تنخواہ روزگار فراہم کیا جاسکے.
سعودی انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن کمیشن میں رجسٹرڈ ’مرسول‘ ایپلی کیشن تجارتی مراکز سے گھروں پر چوبیس گھنٹے مطلوبہ اشیا پہنچا رہی ہے- مملکت کے 120 سے زیادہ شہروں میں سروس دے رہی ہے.