Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بھوک سے مری‘ ماں کو جگانے کی کوشش

خاتون بیمار تھی ، ٹرین میں موت ہو گئی،اہل خانہ مظفرپور سٹیشن پر اتر گئے(فوٹو:رویٹر)
انڈیا میں کورونا وائرس سے بھی اموات ہو رہی ہیں اور مزدوروں کے اپنے گھروں کو واپس جانے کی تگ و دو میں بھی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
غریب مزدوروں کی تباہ حالی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں ایک بچہ اپنی مردہ ماں کی چادر کھینچ کر اسے بظاہر جگانے کی کوشش کر رہا۔

 بچہ اپنی مردہ ماں کی چادر کھینچ کر اسے بظاہر جگانے کی کوشش کر رہا

یہ منظر اتنا ہی دلدوز ہے جتنا کہ نقل مکانی کرنے والے شام کے تین سالہ کردی بچے اعلان کردی کی ساحل پر اوندھے منھ پڑی تصویر تھی جو کہ ستمبر سنہ 2015 میں سامنے آئے تھی۔
سوشل میڈیا پر نظر آنے والی ویڈیو ریاست بہار کے مظفرپور سٹیشن کی ہے۔ مرنے والی خاتون کے رشتہ داروں کے مطابق اس خاتون کی موت بھوک، پیاس اور گرمی سے ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس خاتون نے گجرات کے احمد آباد سے سنیچر کو ٹرین لی تھی اور پیر کو مظفر پور پہنچنے سے قبل ان کی موت ہو گئی۔
اس سے قبل اسی سٹیشن پر ایک دو سالہ بچے کی بھی بھوک، پیاس اور گرمی سے موت کی خبر آئی تھی جبکہ اسی طرح ایک شخص کی موت کھانے، پانی اور دوا کی کمی کی وجہ سے بنارس پہنچنے سے قبل ہو گئی تھی۔

مرنے والی خاتون کے رشتہ داروں کے مطابق اس خاتون کی موت بھوک پیاس اور گرمی سے ہوئی

وزرات ریل نے کہا ہے کہ خاتون بیمار تھی اور جب اس کی ٹرین میں موت ہو گئی تو اس کے اہل خانہ مظفرپور سٹیشن پر اتر گئے۔ لیکن انھیں وہاں سے آگے کٹیہار جانا تھا۔ خاتون کے ساتھ اس کی بہن، بہن کا شوہر اور دو بچے تھے۔
انڈیا میں کورونا نے شاید اتنے لوگوں کو پریشان نہیں کیا ہوگا جتنا کہ اچانک نافذ کیے جانے والے لاک ڈاؤن نے غریب اور مزدوروں کو پریشان اور خستہ حال کیا ہے۔
حکومت نے مہاراشٹر، گجرات اور دوسری ریاستوں سے مزدوروں کو لے جانے کے لیے ٹرین کا انتظام کیا لیکن حکومت کی ان کششوں سے واضح ہے کہ وہ بے دلی سے سارا انتظام کر رہی ہے یا پھر این ڈی ٹی وی کے اینکر رویش کمار کے مطابق حکومت ان سے گھر جانے کی ضد کا بدلہ لے رہی ہے۔ اور مزدوروں کو یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ 'اچھا تم گھر جانا چاہتے تو دیکھو ہم تمہیں گھر پہنچاتے ہیں۔'
انڈیا میں ٹرین کا نظام دنیا کا سب سے بڑا نظام ہے اور اس کی اہلیت روزانہ دو کروڑ سے زیادہ افراد کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کی ہے لیکن حکومت کو مزدوروں کے لیے دو تین درجن مخصوص ٹرینیں چلانے میں بھی دقت کا سامنا رہا ہے۔
تقریبا ایک ماہ سے جب سے ٹرین چلانے کی کوشش ہوئی ہے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تقریبا 40 ٹرینیں اپنے راستے سے بھٹک گئی ہیں اور جو سفر 24-25 گھنٹے میں طے ہونا چاہیے اس میں 70-70 گھنٹے لگ رہے ہیں۔
ٹرین میں کسی چیز کا انتظام نہیں ہے۔ لوگ کھانے اور پانی کی قلت سے مر رہے ہیں اور اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر تقریبا روزانہ پیش کی جا رہی ہے۔
گجرات میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے سابق صدر ارجن مدھووادیا نے ٹویٹ کیا: 'دردناک منظر۔ بچہ مردہ ماں کو مظفرپور سٹیشن پر جگانے کی کوشش کر رہا ہے۔ گجرات سے جانی والی ٹرین پر کھانے اور پانی کی قلت کے سبب وہ بیمار ہو گئیں۔ لاکڈاؤن کے ظالمانہ طریقے اور مہاجر مزدوروں کے مسئلے کو غیر حساس انداز میں ہینڈل کرنے کی بی جے پی حکومت نے کووڈ 19 سے زیادہ درد دیا ہے۔'

 یوتھ کانگریس نے لکھا ہے کہ 'یہ حادثہ نہیں بلکہ قتل ہے۔'

 

لاک ڈاؤن کے سبب بڑے شہروں میں نقل مکانی کرنے والے مزدور اچانک بے روزگار ہوگئے اور جوں جوں لاکڈاؤن میں اضافے کا اعلان کیا جانے لگا ان کے صبر کے پیمانے لبریز ہونے لگے اور وہ پیدل ہی سینکڑوں کلو میٹر کا سفر کرکے گھر جانے کے لیے کمربستہ ہو گئے۔
اس مہم کے دوران کئی لوگوں نے اپنی جانیں گنوادیں۔ حکومت نے سماجی دوری برقرار رکھنے کی جتنی کوششیں کیں بے یار و مددگار لوگ اپنے گھروں کو جانے کی چاہ میں اس کی دھجیاں اڑاتے نظر آئے۔

شیئر: