Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میرے دوست ہمت نہ ہاریں، کورونا سے شفایاب ڈاکٹر کا پیغام

وائرس ختم ہو جائے گا اور آپ باقی رہیں گے(فوٹو عرب نیوز)
کورونا وائرس میں مبتلا ہوجانے کے باعث قرنطینہ میں وقت گزارنے کے بعد سعودی ڈاکٹر حافظ عمر نے امید کا پیغام دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق  جدہ کے ایک ہوٹل میں دو ہفتے قرنطینہ میں گزارکر مکمل صحت یاب ہوجانے کے بعد سعودی ڈاکٹر نے کسی نئے مریض کے لیے ہمت افزاء  اور متاثر کن پیغام چھوڑا ہے۔

فرنٹ لائن محاذ پر وائرس میں مبتلا ہوکرقرنطینہ میں وقت گزارنا پڑا(فوٹو عرب نیوز)

ڈاکٹر حافظ عمر نے لکھا ہے" میرے دوست ہمت نہ ہاریں ، یہ دن گزر جائیں گے اور جلد ہی یادیں بن جائیں گے۔ وائرس ختم ہو جائے گا اور آپ باقی رہیں گے۔ میری خواہش ہے کہ آپ کی یہ وقتی تنہائی خوشی کے ساتھ گزرے"۔ ڈاکٹر عمر نے تحریر کے آخر میں " ایک سابق تنہا آدمی" لکھا ہے۔
قبل ازیں ڈاکٹر حافظ عمر  کے سر میں درد کے بعد تھکاوٹ کی علامات تھیں بعد میں وہ کھانسی اور تیز بخار میں مبتلا ہو گئے۔ علامات کے فوری بعد ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ان کی والدہ اور دو بہن بھائیوں میں بھی مثبت علامات پائی گئی تھیں۔

ہم اپنی قوم اور معاشرے کی خدمت میں پیش پیش ہیں(فوٹو عکاظ)

ڈاکٹر عمر کی والدہ اور دیگر  گھر والوں کو مثبت علامات کے بعد ہسپتال میں داخل ہونا پڑا تھا۔ جس پرانہوں نے اپنی والدہ کو ایک جذباتی پیغام بھیجا کہ "مجھے امید ہے کہ آپ آخرکار مجھ پر فخر محسوس کریں گی کہ میں اپنے دیگر ساتھیوں سمیت ان لوگوں میں سے ایک ہوں جو کورونا وائرس کے خلاف لڑتے ہوئے نہ صرف اپنی بلکہ اپنے اہل خانہ کی زندگیوں کا بھی خطرہ مول لے رہے  ہیں۔ اس کے باوجود اپنی قوم اور معاشرے کی خدمت میں پیش پیش ہیں"۔

معمول کی زندگی میں واپس جائیں گے اس میں کوئی شک نہیں(فوٹو عرب نیوز)

ڈاکٹر حافظ عمر کے لیے یہ ایک مشکل آزمائش ہے لیکن ان کے اہل خانہ بھی صحت کی مکمل بحالی کے راستے پر گامزن ہیں۔
تین دن قبل ہسپتال سے ڈسچارج کرنے کے بعد جدہ کے المروہ محلے میں انہیں اپنے گھر پر الگ الگ رہنے کی تاکید کی گئی ہے جب تک وہ مکمل صحتیاب نہیں ہو جاتے تا کہ وہ کسی اور کے لیے مشکل یا خطرے کا باعث نہ بنیں۔

 

اس مشکل تجربے کے باوجود ڈاکٹر عمر کا مثبت خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ہم  سب بہت جلد کورونا وائرس کو شکست دے کر اپنی معمول کی زندگی میں واپس جائیں گے اور اس میں ہمیں کوئی شک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی میں مکمل تندرست ہوتا ہوں میں اپنی اولین ذمہ داری قوم کی خدمت کے لیے محکمہ صحت میں فرنٹ لائن محاذ پر دوبارہ جانا پسند کروں گا۔ میں اور میرے دیگر ساتھی اس وبا کے خلاف مکمل طور پر لڑنے کے لیے تیار ہیں اور ہر طرح کی کوشش کرتے رہیں گے۔
انہوں نے قرنطینہ سے واپسی پر وزارت صحت اور دیگر حکام کی جانب سے شروع کئے جانے والے حفاظتی اقدامات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے عام لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ  حکومت کی جانب سے لگائی گئی عارضی پابندیوں اور دیگر حفاظتی اقدامات پر کسی بھی صورت پریشانی یا اکتاہٹ کا اظہار نہ کریں۔
کورونا وائرس کی موجودگی کے دوران کسی قسم کی لاپروائی بیماری کے پھیلاو کو روکنے میں بڑی رکاوٹ ثابت ہو سکتی ہے۔ حفاظتی اقدامات پر عمل نہ کرنے کے نتیجے میں ہسپتال مریضوں سے بھر سکتے ہیں۔ ایسے افراد جو لاپروائی کریں گے وہ اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگی مشکل میں ڈالیں گے۔
 

شیئر: