انڈیا میں پٹاخوں سے بھرا انناس کھا کر حاملہ ہتھنی ہلاک
حاملہ ہتھنی کئی دنوں تک تکلیف میں کھانا تلاش کرتی رہی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ میں پٹاخوں سے بھرا انناس کھا کر ایک حاملہ ہتھنی ہلاک ہوگئی، جس پر تاحال کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق ہتھنی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منگل کو ہی موصول ہوئی ہے جس کے تحت متعلقہ حکام کا ماننا ہے کہ اس نے پٹاخوں سے بھرا پھل اپریل کے آخر یا مئی کے شروع میں کھایا ہوگا۔
جنگلات کے افسر عاشق علین نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ 'ہمیں نہیں معلوم یہ کب ہوا، لیکن ہتھنی کی کمزور حالت دیکھ کہ ہمیں شک ہے کہ یہ واقعہ 20 روز پہلے کا ہے۔'
یہ واقعہ منظر عام پر تب آیا جب جنگلات کے ایک وزیر نے ہتھنی کی تکلیف دہ موت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کی۔
انڈین میڈیا کے مطابق پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے مجرموں کو گرفتار کرنے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر اور دیگر حلقوں میں ہتھنی کی تکلیف دہ موت پر لوگوں نے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
جنگلی ہتھنی کیرالہ کی سائلنٹ ویلی سے کھانے کی تلاش میں نکل کر قریب کے گاؤں تک چلی گئی تھی۔
گاؤں میں اکثر مقامی افراد پٹاخوں سے بھرے انناس اپنے کھیتوں کو جنگلی سوروں سے بچانے کے لیے رکھتے ہیں۔ حکام کے مطابق ہتھنی نے ان ہی میں سے ایک انناس کھایا ہوگا۔
یہ پھل اس کے منہ میں پھٹ گیا اور اس کی تکلیف دہ موت ہوئی۔
پٹاخہ منہ میں پھٹنے کے باعث ہتھنی کی زبان اور پورا منہ بری طرح زخمی ہوئے۔ جس کی وجہ سے وہ کئی دنوں تک جنگلوں میں تکلیف اور بھوک کی حالت میں گھومتی رہی۔
حکام کو ہتھنی کے بارے میں اس کی موت سے دو روز قبل، مئی 25 کو پتہ چلا۔
ہتھنی کی ایک تصویر میں اسے ایک دریا میں کھڑے منہ میں پانی کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
اسے دریا سے نکالنے کے لیے حکام دو ہاتھیوں کو ساتھ لے کر گئے تھے۔
اس واقعے پر انڈیا کی مشہور شخصیات سمیت سوشل میڈیا صارفین بھی افسوس کا اظہار کر رہے ہیں اور اس وقت کیرالہ، we are the virus# ، اور RIP# کے ہیش ٹیگ سے اس واقعے پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
انڈین کرکٹر ویراٹ کوہلی نے لکھا کہ'کیرالہ میں جو ہوا اس کا سن کر بہت دھچکا لگا ہے۔ آئیے اپنے جانوروں کے ساتھ محبت سے پیش آئیں اور ایسے بزدلانہ حرکتوں کا خاتمہ کریں۔'
میہول گوہل نامی صارف نے لکھا کہ 'انتہائی ظالمانہ حرکت۔ میں جب بھی انناس کو دیکھوں گا میرا دل دکھے گا۔'
ہیمانتی نامی صارف نے لکھا کہ 'خواندگی کی شرح تعلیم یافتہ ہونے کی عکاس نہیں۔'
ایک اور صارف پشپیندرا کلشریشتھا نے لکھا کہ 'اس واقعے نے میرا دل توڑ دیا ہے، کوئی اتنا ظالم کیسے ہو سکتا ہے؟'
سیفر کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'یہی وجہ ہے کہ قدرت انسان کو سزا دے رہی ہے۔ بطور انسان میں شرمندہ ہوں۔'