ویکسین کا کلینیکل ٹرائل رواں ماہ شروع ہوگا (فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ کی ایک مشہور لیبارٹری کووڈ 19 کی سستی ویکیسن کی تیاری کے لیے ایسی پارٹنرشپ قائم کر رہی ہے جس کے ذریعے کورونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کی فروخت میں ڈرگ انڈسٹری کا عمل دخل ختم ہو جائے گا اور ویکسین برطانیہ اور کم آمدن والے ممالک میں کسی منافع اور لائسنسنگ کے بغیر دستیاب ہو گی۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق سائنسدانوں، سماجی تنظیموں اور صحت عامہ کے ماہرین اپیل کر چکے ہیں کہ کورونا کے خلاف کامیاب ہونے والی ویکسین کو منافعے کے بجائے ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے کم ترین قیمت پر دستیاب ہونا چاہیے۔
تاہم امریکہ میں ویکسین کی تیاری کی دوڑ میں شامل دوائیاں بنانے والی بڑی کمپنیاں اور بائیو ٹیکنالوجی کا کاروبار شروع کرنے والے ادارے اس سے منافع لینا چاہتے ہیں۔
ویکسین سے منافع حاصل کرنے کی خواہشمند فارماسیوٹیکل کمپنیاں اور بائیو ٹیکنالوجی کا کاروبار شروع کرنے والے ادارے ویکسین تیار کرنے کی دوڑ میں غلبہ رکھتے ہیں، خاض کر امریکہ میں، جہاں ادویات کی قیمتیں بہت زیادہ ہے۔
برطانیہ میں اس منصوبے کی سربراہی کرنے والے سائنسدان روبن شاٹوک کا کہنا ہے کہ امپیریل کالج لندن کی 'برٹس لیبارٹری' میں ٹیکنالوجی کی مدد سے ایسی ویکسین تیار کی جا سکتی ہے جو سستی ہو گی اور اور اسے تیار کرنا بھی آسان ہوگا جس سے منظر نامہ تبدیل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کامیابی حاصل ہوتی ہے تو ویکسین کی کم قیمت خیراتی اداروں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتی ہے جو عموماً کم آمدنی والے ممالک کو ویکسین سپلائی کرتے ہیں۔ یہ امیر ممالک کے لیے بھی ایک سستے متبادل کے طور پر میہا ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کا ٹرائل رواں ماہ شروع ہوگا اور اگر یہ محفوظ اور مؤثر ثابت ہوئی تو پہلی کھیپ اگلے سال کے شروع میں دستیاب ہو گی۔
کورونا سے ہلاکتیں چار لاکھ سے زیادہ
دوسری طرف دنیا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد چار لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ متاثرین کی تعداد 70 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔
امریکہ میں متاثرین دنیا میں مریضوں کی کُل تعداد کا 30 فیصد یعنی 20 لاکھ ہیں جبکہ لاطینی امریکہ میں 15 فیصد افراد متاثر ہوئے ہیں اور وہاں وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔
امریکی یونیورسٹی جان ہاپکنز کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس سے سب زیادہ متاثرہ ملک امریکہ میں اب تک ایک لاکھ نو ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
امریکہ کے بعد سب سے زیادہ اموات برطانیہ میں ہوئی ہیں جہاں یہ تعداد 40 ہزار 625 ہو چکی ہے جبکہ دو لاکھ 87 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
برازیل میں بھی تیزی سے ہلاکتوں اور کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کورونا وائرس سے چھ لاکھ 72 ہزار افراد متاثر جبکہ 36 ہزار کے قریب لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔
انڈیا کورونا کے مجموعی کیسز کے معاملے میں اٹلی اور سپین سے آگے نکل چکا ہے۔ گذشتہ تین روز میں متاثرہ مریضوں کی تعداد مستقل طور پر نو ہزار سے زیادہ ہے۔
انڈیا میں کووڈ 19 سے متاثرہ افراد کی تعداد دو لاکھ 54 ہزار سے زائد ہو گئی ہے اور مرنے والوں کی مجموعی تعداد سات ہزار 117 ہو گئی ہے۔
اٹلی میں اموات کی کُل تعداد 33 ہزار 846 ہو چکی ہے، فرانس میں 29 ہزار 145، سپین میں 27 ہزار 135، میکسیکو 13 ہزار 511 اور جرمنی میں کورونا وائرس سے آٹھ ہزار 685 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پانچ ماہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد ہر سال ملیریا سے ہونے والی ہلاکتوں کے برابر پہنچ گئی ہے اور 23 دنوں میں ہلاکتیں تین سے چار لاکھ تک پہنچ گئی ہیں۔
روئٹرز کے مطابق دنیا میں مرنے والوں کی تعداد چار لاکھ سے زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سے ممالک کے پاس ٹیسٹس کرنے کی سہولت نہیں ہے اور کچھ ممالک ہسپتال سے باہر ہونے والی اموات کا اندراج نہیں کرتے۔