وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں جولائی کے آخر یا اگست میں کورونا وائرس کی انتہا آئے گی، ایس او پیز پر عمل ہوا تو مشکل صورت حال سے بچ جائیں گے۔
پیر کو اسلام آباد میں کورونا وائرس کی صورت حال کے جائزہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 'لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب اور دیہاڑی دار مشکل وقت سے گزرے۔'
انہوں نے کہا کہ 'لاک ڈاؤن حل نہیں، اس سے بیماری کم ہوتی ہے ختم نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج امریکہ جیسا ملک جہاں ایک لاکھ سے زائد ہلاکتیں چکی ہیں وہ بھی ملک کھول رہا ہے۔'
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کورونا پہلے پھیلتا ہے، پھر انتہا پر جاتا ہے، اس کے بعد کیسز کم ہونا شروع ہوتے ہیں، اس لیے اس نے پھیلنا ہی پھیلنا ہے۔
'اگر احتیاط کی جائے تو اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ ہسپتالوں پر زیادہ دباؤ نہیں پڑے گا۔'
وزیراعظم نے کہا کہ جولائی کے آخر یا اگست تک سب کچھ بند نہیں کیا جا سکتا، کاروبار زندگی کو چلانا ہے۔ اس لیے ضروری یہی ہے کہ ایس او پیز پر لازمی عمل کیا جائے۔
'جو لوگ کورونا کو سنجیدہ نہیں لے رہے انہیں نہیں بھولنا چاہیے کہ ان کے گھروں میں بزرگ بھی ہو سکتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ مرض بہت خطرناک ہے اس لیے لوگ اپنا نہیں تو اپنے بزرگوں کا خیال کریں۔'
وزیراعظم نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ماسک کا استعمال کریں (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم نے ماسک کی افادیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ثابت ہو چکا ہے کہ ماسک کی وجہ سے بیماری کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
'سب سے کہوں گا کہ کہیں بھی آنا جانا ہو ماسک کا استعمال ضرور کریں۔'
عمران خان نے مزید بتایا کہ کوشش ہے کہ جلد ہی مزید ایک ہزار بیڈز جن پر آکسیجن موجود ہو مختلف ہسپتالوں میں پہنچائے جائیں۔
وزیراعظم نے ’پاک نگہبان‘ ویب سائٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس پر پورے ملک کے ہسپتالوں کی تفصیل موجود ہے۔ 'کس ہسپتال میں کتنے مریض ہیں یا کتنے وینٹی لیٹر یا دوسرا سامان خالی ہے، یہ سب موجود ہے۔'
عمران خان نے کہا کہ ہسپتالوں میں ایک ہزار بیڈز پہنچائے جائیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
انہوں نے مزید کہا کہ برازیل میں روزانہ 15 سو اور امریکہ میں دو ہزار افراد ہلاک ہو رہے ہیں، 'ہمارے ہاں تعداد بہت کم ہے۔'
انہوں نے آخر میں ایک بار پھر عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر ہم نے احتیاط کی تو ہم اس مشکل وقت کو بھی سہہ لیں گے۔'