ڈیرن سیمی آئی پی ایل کی فرنچائز سن رائزرز حیدر آباد کی طرف سے کھیلتے رہے ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)
ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور پاکستان کی اعزازی شہریت رکھنے والے ڈیرن سیمی کہتے ہیں کہ جب وہ انڈین پریمیئر لیگ کا حصہ تھے اور انہیں تضحیک آمیز نام سے پکارا جاتا تھا تو اس وقت انہیں اس لفظ کا مطلب نہیں معلوم تھا اور وہ سمجھتے تھے کہ یہ کوئی خوش کن مزاحیہ لفظ ہے۔
سیمی نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ انہیں 'کالو' کہہ کر پکارا جاتا تھا لیکن انہیں اس وقت اس لفظ کا مطلب نہیں معلوم تھا لیکن وہ اتنا ضرور جانتے ہیں کہ اس لفظ کو بولنے کے بعد وہاں قہقہہ بلند ہوتا تھا اور اسی وجہ سے انہیں یہ لگتا تھا کہ یہ کوئی مزاحیہ لفظ ہے۔
سیمی کا مزید کہنا ہے کہ انہیں ان کے ساتھی بار بار اسی نام سے پکارا کرتے تھے اور ایک وقت ایسا آیا کہ وہ خود بھی یہ سمجھنے لگے تھے کہ یہ ان کا نام ہے۔
چونکہ انہیں اس لفظ کے اصل مطلب کا پتا نہیں تھا اس لیے وہ غلط فہمی کا شکار رہے۔ ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ ایک تضحیک آمیز لفظ ہے جو رنگ کی بنیاد پر تعصب پر مبنی ہے۔ لیکن جب انہوں نے ایک مزاح پر مبنی امریکی کامیڈین کا شو دیکھا تو انہیں اس لفظ کے اصل معنی معلوم ہوئے اور اس وقت وہ بہت دلبرداشتہ ہوئے۔
امریکی کامیڈین حسن منہاج نے اپنے شو میں مزاحیہ انداز میں بتایا تھا کہ ان کے کلچر میں گہرے رنگ کے افراد کو کن ناموں سے بلایا جاتا ہے۔
سیمی نے یہ باور کرایا کہ جب بھی وہ بطور کھلاڑی اور کپتان ڈریسنگ روم میں ہوتے تھے تو ٹیم کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔
ڈیرن سیمی کا کہنا ہے کہ وہ ہر اس شخص کو میسیج کرکے پوچھنا چاہیں گے کہ جب وہ اس نام سے پکارتے تھے تو کیا ان کا مطلب یہی ہوتا تھا جو منہاج نے بتایا؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'ان میں سے بہت سے ساتھیوں کے پاس میرا نمبر ہے، میرے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے بھی واقف ہیں تو آئیں اور مجھ سے بات کریں۔'
ڈیرن سیمی سمجھتے ہیں کہ وہ ان تمام لوگوں کی جانب سے ایک معافی کے حقدار ہیں جو انہیں اس تضحیک آمیز لفظ سے پکارتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سینٹ لوئس سے تعلق رکھنے والے ڈیرن سیمی آئی پی ایل کی فرنچائز سن رائزرز حیدر آباد کی طرف سے کھیلتے رہے ہیں۔