اسرائیل الاغوار کو اپنی خودمختاری میں شامل کرنا چاہتا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)
فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیۃ نے اسرائیل کو تسلیم کرنےکا فیصلہ واپس لینے کا انتباہ کیا ہے۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق فلسطینی وزیراعظم نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات کو تباہ کرنے والے اقدامات کیے تو فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے سکتی ہے۔
فلسطینی وزیراعظم نے سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب میں کہا کہ ہمارے پاس کئی پتے ہیں۔ ان میں فلسطین کی جانب سے اسرائیل اور اس کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے والے وہ خطوط بھی ہیں جن پر 1993 میں فلسطینی رہنما یاسر عرفات اور اس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابن نے دستخط کیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر اسرائیل نے فلسطینی ریاست کے قیام کو سبوتاژ کیا تو ایسی صورت میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مسئلہ ٹیبل پر آجائے گا‘۔
فلسطینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ’ الاغوار کے علاقے کو اسرائیلی خودمختاری میں شامل کرنا اور غرب اردن میں واقع بستیوں پر اسرائیلی بالا دستی نافذ کرنا فلسطینی ریاست کے قیام کے امکان کو تباہ کرنے والی حکمت عملی کا حصہ ہے‘۔
’ فلسطینی علاقوں کو اسرائیلی خودمختاری میں شامل کرنے والے منصوبے کا مقابلہ فلسطین کے سیاسی ڈھانچے کے لیے بقا کا معرکہ ہے۔ یہ فلسطینیوں کا قومی منصوبہ ہے۔ انہوں نے فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر اس کے خلاف متحرک ہونے کے لیے کہہ دیا ہے‘۔
فلسطینی وزیراعظم نے الاغوار کے علاقے میں کاشتکاروں کی مدد کے لیے سپیشل کمیٹی تشکیل دی ہے ۔ یہ زراعت، خزانہ اور محنت کی وزارتوں پر مشتمل ہے۔ یہ کمیٹی فلسطینی کاشتکاروں کی مدد کے لیے ضروری سکیمیں تیار کرے گی۔
اسرائیل الاغوار کو اپنی خودمختاری میں شامل کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
دریں اثنا فلسطینی وزیراعظم نے رام اللہ میں کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا کہ حکومت فلسطینی قیادت کی ان تمام قراردادوں کی پیروی جاری رکھے گی جن کا اعلان صدر محمود عباس نے گزشتہ مہینےکیا تھا۔
یاد رہے کہ فلسطینی صدر نے اسرائیل کے ساتھ تمام معاہدوں سےدستبرداری کی بات کہی تھی۔
فلسطینی وزیراعظم نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈال کر اسے بین الاقوامی قانون کو بے معنی بنانے والی سکیموں پر عمل درآمد سے روکیں۔ اسرائیل کو فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عالمی برادری کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے سے باز رکھا جائے۔