Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فضائی سفر کا مستقبل: ماسک، ہیلتھ چیکس اور لمبی قطاریں

سخت قواعد کی وجہ سے لوگ فضائی سفر کرنے سے پہلے کئی مرتبہ سوچیں گے (فوٹو: ٹوئٹر)
حفاظتی لباس میں فضائی عملہ، مسافروں کے لیے لازمی ہیلتھ سرٹیفکیٹس، لازمی فیس ماسکس اور چیک ان پر لمبا انتظار۔ یہ مستقبل کے فضائی سفر کی نئی حقیقت ہے۔
اس وقت جب لوگ دوبارہ فضاؤں میں سفر کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں، تو انہیں ایسے منظر نامے کا سامنا ہے جو کہ کورونا وائرس کے وبا کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کورونا کا چیلینج فضائی سفر کے لیے نو ستمبر 2001 کے دہشت گرادنہ حملوں کے بعد پیدا ہونے والے چیلینج سے بھی زیادہ مشکل اور سخت پے۔
نو ستمبر کے حملوں کے بعد فضائی سفر کے لیے اخیتار کیے جانے والے سکیورٹی اقدامات کے ساتھ ساتھ اب فضائی سفر کرنے والوں کو کورونا کے سلسلے میں بھی کئی ایک چیکس کا سامنا کرنا پڑے گاْ۔
انڈونیشیا کے ایک شہری سویانتو کا مئی کے آخر میں اندرون ملک پرواز میں سفر کرنے کے بعد کہنا تھا کہ ’کورونا سے پہلے ہمیں کہا جاتا تھا کہ فلائٹ سے کم از کم دو گھنٹے پہلے ایئرپورٹ پر پہنچیں لیکن اب کہا گیا کہ ہمیں کم از کم چار گھنٹے پہلے ایئر پورٹ پر پہنچنا چاہیے۔‘
ان کے مطابق طیارے میں سوار ہونے سے پہلے انہیں کئی ایک سکریننگ اور ایک سے زائد قطاروں کو بھگتنا پڑا۔
انڈونیشیا میں مسافروں کے لیے لازمی ہے کہ وہ سفر سے پہلے سفر کرنے کی وجہ بتائیں، کورونا فری ہونے کا سرٹیفکیٹ مہیا کریں اور واپسی پر اپنے سفر یا مصروفیات کی تفصیل بتائیں۔
’یہ بہت زیادہ تھکا دینے والا اور مہنگا سفر تھا۔ اس طرح کے سخت قواعد کی موجودگی میں لوگ فضائی سفر کرنے سے پہلے کئی مرتبہ سوچیں گے کیونکہ انہیں نارمل کرایوں سے دگنا ادا کرنا پڑے گا۔ سوشل ڈسٹنسنگ کے لیے بعض سیٹوں کو خالی رکھنا پڑتا ہے۔‘

انڈونیشیا میں مسافروں کے لیے لازمی ہے کہ وہ سفر سے پہلے سفر کرنے کی وجہ بتائیں (فوٹو: ٹوئٹر)

اس وقت جب ایوی ایشن کی صنعت کورونا کے پیش نظر محفوظ فضائی سفر کے لیے مختلف طریقوں کی تلاش میں ہے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس وبا کے اثرات طویل مدتی ہوں گے۔
ملائیشیا کے انڈاؤ انیلیٹکس سے وابستہ ماہر شکور یوسف کے مطابق نائن الیون نے پوری ٹریول انڈسٹری کے لیے ایک سکیورٹی کا ماحول پیدا کیا تھا۔
’گو کہ نائن الیون کے واقعے کے اثرات کو ایک اشارے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے کہ مستقبل میں کیا ہوسکتا ہے لیکن کووڈ 19 کا چیلینج نائین الیون سے زیادہ سنگین ہے۔‘
اقوام متحدہ کی سول ایوی ایشن ایجنسی نے کورونا کے تناظر میں محفوظ سفر کے لیے گائیڈ لائنز جاری کی ہیں۔ ان گائیڈ لائنز میں لازمی فیس ماسک پہننے سے لے کر اس ایریا میں جراثیم کش سپرے شامل ہے جہاں مسافر ہوں گے۔
مزید برآں ایوی ایشن انڈسٹری کی باڈی ’انٹرنیشل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن‘ نے حکومتوں کو تجویز دی ہے کہ وہ مسافروں کا ڈیٹا بشمول صحت کے بارے میں معلومات سفر سے پہلے حاصل کریں اور ایئر پورٹ تک رسائی صرف اس دن سفر کرنے والوں اور عملے کو دی جائے۔
گائیڈ لائنز میں دیے گئے دوسرے اقدامات میں گیٹ کے ایریا کو دوبارہ ڈیزائن کرنا بھی شامل ہے تاکہ رش نہ لگے۔ بورڈنگ اور سامان حاصل کرنے کے عمل کو تیزی سے کیا جائیں تاکہ قطار لگنے سے بچا جائے۔

' مسافروں کا ڈیٹا بشمول صحت کے بارے میں معلومات سفر سے پہلے حاصل کریں' (فوٹو: ٹوئٹر)

آئی اے ٹی اے کے ریجنل ترجمان البرٹ ٹی جونگ نے اے ایف پی کو بتایا کہ کووڈ 19ایوی ایشن انڈسٹری کا سب سے بڑا بحران ہے۔ ’لگتا ہے اس صورتحال سے ریکوری بہت ہی آہستہ اور طویل مدتی ہوگی۔‘
نئے قواعد پر عمل درآمد پہلے سے ہی زیادہ چیلینجگ اور افراتفری والا ثابت ہو رہا ہے۔
گوکہ کچھ امریکن ایئر لائنز نے فضائی سفر کے دوران ماسک پہننا لازمی قرار دیا ہے لیکن اس ضابطے پر عمل درآمد مشکل ثابت ہو رہا ہے اگر مسافر اس کی خلاف ورزی کریں۔
انڈیا میں گزشتہ ہفتے اندرون ملک پروازیں بحال کی گئیں اور سفر کے دوران فضائی عملے نے حفاظتی لباس، ماسکس، اور گلوز پہنے تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق انہیں پتا ہی نہیں تھا کہ فلائیٹ کے بعد انہیں قرنطینہ میں بیٹھنا پڑے گا یا نہیں۔
ممبئی ایئرپورٹ پر سوشل ڈسٹنسنگ کے قواعد لاگو تھے لیکن جب آخری لمحات میں فلائیٹ منسوخ کی گئی تو مسافروں نے احتجاج کرتے ہوئے ان رولز کو ہوا میں اڑا دیا۔
اس وقت ایوی ایشن انڈسٹری میں سب سے زیادہ زیر بحث ایشو یہ ہے کہ جہاز کی درمیانی سیٹ کو خالی چھوڑا جائے یا نہیں۔
جاپان ایئرلائنز اور ڈیلٹا ایئرلائنز اس وقت درمیانی سیٹیں خالی رکھ رہے ہیں لیکن آئیرلینڈ کے کم بجٹ والے ایئرلائن رایان ایئر کے چیف مائیکل اولیری کا کہنا ہے کہ یہ آئیڈیا ’بیوقوفانہ‘ ہے اور ان کی ایئرلائن ان قواعدوضوابط کے ساتھ منافع نہیں کما سکتی۔

شیئر: