ان کی حالت کافی تشویشناک تھی اور جب وہ مرنے کے قریب تھے تو ہسپتال کی نرسوں نے فون پر ان کی اہلخانہ سے بات کرائی تاکہ ان کی اہلیہ اور بچے انہیں الوداع کہہ سکیں۔
تاہم وہ صحت یاب ہوگئے اور 5 مئی کو انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا۔ نرسنگ سٹاف نے انہیں 181 صفحات پر مشتمل بل تھما دیا جو گیارہ لاکھ 22 ہزار 501 ڈالر بنتا تھا۔
اس بل میں انتہائی نگہداشت کے کمرے کا ایک دن کا خرچ نو ہزار 736 ڈالر، 42 دن تک جراثیم سے پاک کمرے میں قیام کے چار لاکھ نو ہزار ڈالر،29 دن وینٹی لیٹر پر رہنے کے 82 ہزار ڈالرز اور ان دو دنوں کا خرچہ شامل تھا جب ان کی زندگی خطرے میں دکھائی دی۔
امریکی اخبار سیٹل ٹائمز کے مطابق فلور کو حکومت کے انشورنس پروگرام کے تحت علاج معالجے کی مفت سہولت میسر تھی جس کی وجہ سے انہیں اپنی جیب سے ادائیگی نہیں کرنا پڑی۔
لیکن ایک ایسے ملک میں جہاں طبی علاج دنیا میں سب سے مہنگا خیال کیا جاتا ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ جاننے کے بعد 'شرمندگی' محسوس کر رہے ہیں کہ ٹیکس ادا کرنے والوں کو یہ سب کتنا مہنگا پڑتا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 'میری جان بچانے میں لاکھوں خرچ ہوئے اور ظاہر ہے میں یہ کہوں گا کہ یہ رقم اچھے سے خرچ ہوئی لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں کہ شاید میں واحد شخص ہوں۔'
کانگریس کی جانب سے امریکی معیشت کو کورونا وائرس کے بحران میں بحال رکھنے کے لیے ایک بڑے منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت 100 ملین ڈالر کا بجٹ کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے ہسپتالوں اور نجی انشورنس کمپنیوں کے لیے مختص کیا گیا تھا۔