Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جانور خریدتے وقت چالان ہو سکتا ہے؟

سہراب گوٹھ میں لگنے والی منڈی کو ایشیا کی سب سے بڑی منڈی گردانہ جاتا ہے (فوٹو: روئٹرز)
عید قرباں سے قبل کراچی میں مویشی منڈی لگنے کے معاملے پہ حکومت کی جانب سے متضاد احکامات کے باعث ابہام پایا جارہا ہے، تاہم اب حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مویشی منڈیوں کے قیام پہ عائد پابندی کا اطلاق کنٹونمنٹ بورڈ ملیر کی حدود میں سالہا سال سے لگنے والی بڑی منڈی پر نہیں ہوگا۔
کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ سے آگے ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں ایک ہزار ایکڑ رقبے پہ مویشی منڈی لگائی جاتی ہے جسے ایشیا کی سب سے بڑی منڈی گردانہ جاتا ہے۔
منڈی انتظامیہ کے ترجمان یاور چاولہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کی وجہ سے کچھ ابہام ضرور ہوا تھا مگر اب انہوں نے وضاحت کر دی ہے جس کے بعد 22 جون سے سہراب گوٹھ مویشی منڈی لگ جائے گی، اس حوالے سے انتظامات جاری ہیں۔
یاور چاولہ کا کہنا تھا کہ گذشتہ کئی سالوں سے مویشی منڈی کو فیملی فیسٹیول کے طور پہ منایا جاتا تھا۔ تاہم اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے صورتحال انتہائی مختلف ہے۔
’پچھلے سال تک ہم لوگوں کو فیملیز سمیت بلاتے تھے، تاہم اس سال ہم انہیں تنبیہہ کر رہے ہیں کہ ایک گھر سے اضافی افراد بھی منڈی نہ آئیں۔‘
ضابطہ کار پہ عمل درآمد کے طریقہ کار کے حوالے سے یاور نے بتایا کہ اگر منڈی کے اندر ضابطہ کار کی پابندی نہ ہوئی تو ذمہ داروں کے خلاف چالان اور جرمانے کیے جائیں گے، جبکہ خریداروں کے لیے بھی یہی سختی ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ’منڈی کے داخلی راستوں پہ بھی سختی ہوگی اور منڈی آنے والے خریدار اگر ایس او پیز کی خلاف ورزی کریں گے تو ان پہ جرمانہ عائد کر کے چالان کیا جائے گا۔‘
یاور کا کہنا تھا کہ عموماً لوگ مجمعے کی صورت میں منڈی آتے ہیں تاہم اس بار اس کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور منڈی کے اطراف میں ہی ایسی گاڑیوں کے چالان کیے جائیں گے جو متعین کردہ تعداد سے زیادہ مسافر لے کر منڈی کی طرف آئے گی۔

کراچی میں ہر سال ایک بہت بڑی اور کئی چھوٹی منڈیاں لگتی ہیں (فوٹو: پی پی آئی)

سندھ حکومت کے لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ نے دو جون کو جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے کراچی میں ظابطہ کار کے تحت مویشی منڈیوں کے قیام کی اجازت دی تھی۔ علاؤہ ازیں تین جون کو جاری کردہ سپلیمنٹری نوٹیفکیشن میں یہ ضابطہ کار بھی واضح کردیا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچاؤ کی کن تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے مویشی منڈیوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
تاہم جمعے کو جاری کردہ ایک اور نوٹیفکیشن میں لوکل گورنمنٹ نے مویشی منڈیوں کے قیام کے حوالے سے جاری کردہ گذشتہ نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے واپس لے لیا۔
اس کے بعد یہ بحث شروع ہو گئی کہ کیا اس سال عید قرباں سے قبل کراچی میں کوئی مویشی منڈی نہیں لگے گی، اور کیا اس سال سنتِ ابراہیمی کی ادائیگی پہ بھی کسی قسم کی پابندی ہوگی۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کراچی میں ہر سال ایک بہت بڑی اور کئی چھوٹی منڈیاں لگتی ہیں جن میں دیگر صوبوں سے لائے جانور فروخت کیے جاتے ہیں تب کہیں جا کر کراچی کی مانگ پوری ہوتی ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق کراچی میں ہر سال عیدِ قرباں کے موقع پہ چھ لاکھ سے زائد مویشی فروخت ہوتےجو تقریباً تمام ہی شہر کے باہر سے لائے جاتے ہیں۔ کراچی میں قائم باڑے اور کیٹل فارمز اس مانگ کو پورا نہیں کر سکتے، ان کے پاس قابلِ فروخت مویشیوں کی تعداد 20 سے 30 ہزار ہوتی ہے۔

’نوٹیفکیشن کا اطلاق ملیر کنٹونمنٹ بورڈ میں قائم ہونے والی مویشی منڈی پر نہیں ہوگا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

اس تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی کے شہریوں میں سندھ حکومت کے نئے نوٹیفکیشن کو لے کر اضطراب تھا۔ البتہ جب حکومتی عہدیداروں سے اس بابت استفسار کیا گیا تو انہوں نے موقف ہی مکمل تبدیل کرلیا اور کہا کہ اس نوٹیفکیشن کا اطلاق ملیر کنٹونمنٹ بورڈ میں قائم ہونے والی مویشی منڈی پر نہیں ہوگا۔
سیکٹری لوکل گورنمنٹ روشن علی شیخ نے بتایا کہ ملک بھر اور خاص طور پر کراچی میں کورونا وائرس کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر سندھ حکومت نے مویشی منڈیوں کے حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے اور ساتھ ہی ہوم ڈیپارٹمنٹ سے بھی اس حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن واپس لینے کا کہا ہے۔
روشن علی شیخ نے واضح کیا کہ ’یہ نوٹیفکیشن دودھ دینے والے مویشیوں کی مارکیٹ کے قیام سے متعلق تھا جو شہر میں وقتاً فوقتاً لگائی جاتی تھیں، عید قرباں کے حوالے سے قائم ہونے والی منڈیاں اس سے مستثنیٰ ہیں۔‘
سندھ حکومت کے وزیر تعلیم سعید غنی نے بھی اس حوالے سے وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’صوبائی حکومت کی جانب سے پابندی روزانہ کی بنیاد پہ لگنے والی مویشی منڈیوں کے لیے ہے، عید الاضحی کے حوالے سے قائم ہونے والی بڑی منڈیوں پہ اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا۔‘

سہراب گوٹھ کی مویشی منڈی میں انتظامات تیز کردیے گئے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

سندھ حکومت کی جانب سے وضاحتی بیانات آنے کے بعد سہراب گوٹھ کی مویشی منڈی میں انتظامات تیز کردیے گئے ہیں، جس کے لیے کنٹونمنٹ بورڈ انتظامیہ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
یاور چاولہ نے بتایا کہ مویشی منڈی کے باہر کے امور سندھ حکومت کے ماتحت ادارے دیکھتے ہیں جبکہ اندرونی معاملات ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ ہر سال عید الاضحی کے موقع پہ شہر کے اندر مویشی منڈیاں قائم کرنے پہ پابندی عائد کرتی ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا اور شہر کے اندر مختلف مقامات پہ مویشیوں کی خرید و فروخت جاری رہتی ہے۔

شیئر: