امریکہ کی 20 ریاستوں میں وائرس پھیل رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ میں کورونا وائرس کے کیسز میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے لیکن حکومت کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ ملک میں کووڈ 19 کی وبا کو کم کرنے کے لیے ایک اور بڑے پیمانے کے لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے امریکی حکومت کے ماہر اینتھونی فوچی، جوکہ سائنسدان بھی ہیں، نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ دنیا کو جلد ایک ویکسین ملے گی جو کہ وبا کو ختم کر دے گی۔ انہوں نے ٹرائل کے ابتدائی نتائج کو حوصلہ افزا قرار دیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیلیفورنیا اور ٹیکساس جیسی ریاستوں میں کیسز میں اضافے کے بعد کیا لاک ڈاؤن دوبارہ نافذ کیا جائے گا، تو اینتھونی فوچی کا کہنا تھا کہ 'مجھے نہیں لگتا کہ ہم لاک ڈاؤن کی طرف واپس جانے کی بات کریں گے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'میرے خیال میں ہم ان علاقوں کی بات کریں گے جہاں کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔'
واضح رہے کہ امریکہ میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد اور اس کی وجہ سے ہونے والی اموات دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔ اب تک ملک میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد اس وائرس کی زد میں آ کر جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
ملک میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز نیویارک اور نیوجرسی میں تھے، جہاں قابو پا لیا گیا ہے اور اب 20 ریاستوں میں وائرس پھیل رہا ہے۔
تاہم اینتھونی فوچی نے کہا کہ 'وہ کاؤنٹیز جہاں کوئی کیسز نہیں ہیں وہاں سکول کھولنے میں کوئی مسئلہ نہیں۔'
'ایسے بھی علاقے ہیں جہاں وائرس کم ہے، وہاں سکول کھولنے میں تاخیر کی جاسکتی ہے۔'
ان کا ماننا ہے کہ وہ علاقے جہاں درمیانی حد تک وائرس ہے وہاں متبادل دنوں، صبح شام اور سماجی دوری جیسے طریقوں سے کام چلایا جا سکتا ہے۔
تاہم سرحدوں کو کھولنے پر انہوں نے کہا کہ اس میں احتیاط برتی جا رہی ہے اور یہ کہ اس بارے میں روز بات ہوتی ہے لیکن کوئی وقت نہیں مقرر کیا گیا ہے۔