’وہ بے نظیر تھیں اور ہمیشہ بے نظیر رہیں گی‘
بینظیر بھٹو کو ’دختر مشرق‘ بھی کہا جاتا تھا (تصویر : اے ایف ہی )
پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق چیئر پرسن اور وزیراعظم پاکستان بینظیر بھٹو کی67 ویں سالگرہ اتوار 21 جون کو منائی جا رہی ہے۔
بینظیر بھٹو 21 جون 1953 میں بھٹو خاندان میں پیدا ہوئی اور دو مرتبہ ملک کی وزیراعظم منتخب ہوئیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے بینظیر بھٹو کی سالگرہ منانے کے لیے اس بار گذشتہ سالوں کی طرح بڑے پیمانے پر خصوصی تقریباب کا اہتمام نہیں کیا جا سکتا۔
تاہم سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سابق وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے اور ’دختر مشرق‘ ٹوئٹر ٹرینڈ لسٹ میں موجود ہے۔
ٹوئٹر صارف اسد ذوالفقار خان نے لکھا ہے ’عورت ہونا کہیں بھی آسان نہیں ہےتاہم خواتین رہنماؤں کے لیے رکاوٹیں، دوہرے معیار اور مطالبات زیادہ ہیں۔'
محترمہ بینظیر بھٹو 1988 میں تاریخ کی سب سے کم عمر اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں تاہم 20 ماہ بعد ہی ان کی حکومت ختم ہوگئی۔ 1993 میں عوام نے انہیں دوسری بار مسند اقتدار پر بٹھایا۔
ان کی صاحبزادی بختاور زرداری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ ’شہید محترمہ بینظیر بھٹو ہمیں ہر سال یاد کروائیں گی کہ ان کی سالگرہ سال کے طویل ترین دن ہوتی ہے۔‘
محترمہ بینظیر بھٹو کے سیاسی جانشین چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گڑھی خدا بخش میں اپنی والدہ کی قبر پر حاضری دی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
ٹوئٹر پر اپنی والدہ کی سالگرہ کی مناسبت سے انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ’آج میری والدہ 67 برس کی ہوتیں، الفاظ ان کی یاد اور ہمارے جذبات کی ترجمانی نہیں کر سکتے۔ وہ بینظیر تھیں اور ہمیشہ بینظیر رہیں گی۔‘
کچھ صارفین نے بلاول بھٹو سے گلہ بھی کیا کہ انہوں نے فادرز ڈے کی مناسبت سے ٹویٹ کیوں نہیں کی۔
ٹوئٹر صارف علی رضا نے لکھا کہ 'آج فادرز ڈے ہے، فرزند بینظیر نے والدہ کی سالگرہ سے متعلق تو ٹویٹ کر دی مگر والد آصف علی زرداری کو فادرز ڈے وش نہیں کیا۔'
سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 میں راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک دہشت گردانہ حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔