اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن ٹو میں ہندو برادری کے مندر کے لیے جگہ مختص کر کے تعمیر کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں 2017 میں نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کے احکامات پر سی ڈی اے نے اسلام آباد کی ہندو پنچایت کی درخواست پر چار کنال کا پلاٹا الاٹ کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
بابری مسجد: فیصلہ ہندوؤں کے حق میںNode ID: 442386
-
بابری مسجد فیصلے کے بعد گرفتاریاںNode ID: 442586
-
ژوب کا مندر 70 سال بعد ہندوؤں کے حوالےNode ID: 457571
منگل کو اس مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق لال ملہی تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی لال چند ملہی نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'نیشنل کمیٹی آف ہیومن رائٹس نے 2017 میں اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کی تجویز دی تھی جس پر اب کام شروع کر دیا گیا ہے۔ 'یہ پاکستان کے مثبت کردار کی علامت ہے کہ انڈیا میں مساجد ویران کی جا رہی ہیں اور یہاں پاکستان میں مندر آباد کیے جا رہے ہیں۔'

انہوں نے بتایا کہ شری کرشنا مندر صرف مندر ہی نہیں ہوگا بلکہ یہ ہندوؤں کی سوشل سرگرمیوں کے لیے ایک کمیونٹی سینٹر ہوگا جہاں ایک کمیونٹی ہال، آڈیٹوریم اور شمشان گھاٹ کے لیے بھی جگہ ہوگی۔'
انہوں نے مندر کی تعمیر کے لیے درکار فنڈز کے حوالے سے بتایا کہ 'اس مندر کی تعمیر میں 10 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اور وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ فنڈز جلد جاری کیے جائیں گے۔'
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار وانکوانی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'اس وقت راولپنڈی میں 30 سے 35 مندر بند پڑے ہیں اور زبوں حالی کا شکار ہیں۔ ہندوؤں کے لیے یہاں کوئی کمیونٹی سینٹر موجود نہیں تھا، اب یہاں جگہ مختص کرکے باؤنڈری لگا دی گئی ہے جبکہ تعمیر کے لیے فنڈز درکار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں اس وقت ہندوؤں کے ساڑھے تین سو گھر موجود ہیں لیکن یہاں ان کی سوشل سرگرمیوں کے لیے کوئی جگہ موجود نہیں تھی اس لیے 2017 میں سی ڈی اے سے یہ پلاٹ الاٹ کرایا گیا تھا۔

ڈاکٹر رمیش نے مزید بتایا کہ 'ہم نے وزیراعظم سے ملاقات کر کے فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور انہوں نے اس حوالے سے سمری بھیجنے کا کہا ہے۔ ہندو پنچائیت نے 20 لاکھ روپے اس سینٹر کی تعمیر کے لیے دیے ہیں مگر مزید فنڈز درکار ہیں۔
پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکن کپل دیو نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اس مندر کی تعمیر کے اقدام کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ '2016 میں ہم نے سینیٹ کمیٹی سے ملاقات میں ہندو برادری کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا تھا اور اسلام آباد میں ہندوؤں کے لیے مندر نہ ہونے کی طرف توجہ مبذول کرائی تھی جس پر کمیٹی نے سی ڈی اے کو ہندوؤں کے لیے زمین الاٹ کرانے کی تجویز دی اور صرف چار ماہ میں یہ ممکن ہوگیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'میری یہ دلی خواہش تھی کہ وفاق چونکہ پورے ملک کی عکاسی کرتا ہے اس لیے وفاقی دارالحکومت میں پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کی عبادت گاہیں ہوں تاکہ دنیا کو پیغام جائے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی ہے۔'
