Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسلام آباد میں یہ صرف ایک مندر ہی نہیں ہوگا‘

رکن قومی اسمبلی لال چند ملہی نے بتایا کہ 'اس مندر کی تعمیر کے لیے 10 کروڑ کی لاگت آئے گی (فوٹو:اے ایف پی))
اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن ٹو میں ہندو برادری کے مندر کے لیے جگہ مختص کر کے تعمیر کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ 
اسلام آباد میں 2017 میں نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کے احکامات پر سی ڈی اے نے اسلام آباد کی ہندو پنچایت کی درخواست پر چار  کنال کا پلاٹا الاٹ کیا تھا۔ 
منگل کو اس مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق لال ملہی تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی لال چند ملہی نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'نیشنل کمیٹی آف ہیومن رائٹس نے 2017 میں اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کی تجویز دی تھی جس پر اب کام شروع کر دیا گیا ہے۔ 'یہ پاکستان کے مثبت کردار کی علامت ہے کہ انڈیا میں مساجد ویران کی جا رہی ہیں اور یہاں پاکستان میں مندر آباد کیے جا رہے ہیں۔'

رکن قومی اسمبلی لال چند ملہی نے کہا کہ پاکستان میں مندر آباد کیے جا رہے ہیں (تصویر بشکریہ:لال چند ملہی)

انہوں نے بتایا کہ شری کرشنا مندر صرف مندر ہی نہیں ہوگا بلکہ یہ ہندوؤں کی سوشل سرگرمیوں کے لیے ایک کمیونٹی سینٹر ہوگا جہاں ایک کمیونٹی ہال، آڈیٹوریم اور شمشان گھاٹ کے لیے بھی جگہ ہوگی۔'
انہوں نے مندر کی تعمیر کے لیے درکار فنڈز کے حوالے سے بتایا کہ 'اس مندر کی تعمیر میں 10 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اور وزیراعظم  نے یقین دہانی کرائی ہے کہ فنڈز جلد جاری کیے جائیں گے۔' 
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار وانکوانی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'اس وقت راولپنڈی میں 30 سے 35 مندر بند پڑے ہیں اور زبوں حالی کا شکار ہیں۔ ہندوؤں کے لیے یہاں کوئی کمیونٹی سینٹر موجود نہیں تھا، اب یہاں جگہ مختص کرکے باؤنڈری لگا دی گئی ہے جبکہ تعمیر کے لیے فنڈز درکار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں اس وقت ہندوؤں کے ساڑھے تین سو گھر موجود ہیں لیکن یہاں ان کی سوشل سرگرمیوں کے لیے کوئی جگہ موجود نہیں تھی اس لیے 2017 میں سی ڈی اے سے یہ پلاٹ الاٹ کرایا گیا تھا۔

رکن قومی اسمبلی رمیش کمار وانکوانی نے بتایا کہ اس وقت راولپنڈی میں 30 سے 35 مندر بند پڑے ہیں (فوٹو بشکریہ:لال چند ملہی)

ڈاکٹر رمیش نے مزید بتایا کہ 'ہم نے وزیراعظم سے ملاقات کر کے فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور انہوں نے اس حوالے سے سمری بھیجنے کا کہا ہے۔ ہندو پنچائیت نے 20 لاکھ روپے اس سینٹر کی تعمیر کے لیے دیے ہیں مگر مزید فنڈز درکار ہیں۔
پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکن کپل دیو نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اس مندر کی تعمیر کے اقدام کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ '2016 میں ہم نے سینیٹ کمیٹی سے ملاقات میں ہندو برادری کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا تھا اور اسلام آباد میں ہندوؤں کے لیے مندر نہ ہونے کی طرف توجہ مبذول کرائی تھی جس پر کمیٹی نے سی ڈی اے کو ہندوؤں کے لیے زمین الاٹ کرانے کی تجویز دی اور صرف چار ماہ میں یہ ممکن ہوگیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'میری یہ دلی خواہش تھی کہ وفاق چونکہ پورے ملک کی عکاسی کرتا ہے اس لیے وفاقی دارالحکومت میں پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کی عبادت گاہیں ہوں تاکہ دنیا کو پیغام جائے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی ہے۔'

کپل دیو نے کہا کہ اب اسلام آباد میں ہندوؤں کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے بھی جگہ ہوگی (فوٹو بشکریہ:لال چند ملہی)

انہوں نے کہا کہ 'اسلام آباد میں ہندوؤں کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے بھی کوئی جگہ موجود نہیں تھی، اس کے لیے ایبٹ آباد، سندھ یا خٰبرپختونخوا جانا پڑتا تھا مگر اب اسلام آباد میں ان رسومات کی ادائیگی کے لیے بھی جگہ مختص کر دی گئی ہے جو قابل ستائش ہے۔'
لاہور سے تعلق رکھنے والے ایڈووکیٹ ارون کمار کندنانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں اقلیتوں کی بھلائی کے لیے کیے جانے والے اقدامات خوش آئند ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'مندر کی تعمیر ہندو برادری پر احسان نہیں بلکہ یہ ہمارا حق ہے جو ہمیں اس ملک کے آئین نے دیا ہے۔'
سوشل میڈیا صارفین بھی حکومت کے اس اقدام کو سراہ رہے ہیں۔

عدنان الطاف نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 'اسلام آباد میں ہندوؤں کے پہلے مندر کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا۔ پاکستان کی حکومت نے کرشنا مندر کی تعمیر کے لیے ہندو کمیونٹی کو 4 کینال کی اراضی فراہم کی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم اکثریت پاکستان میں ہندو اقلیت کی کتنی عزت کرتی ہے۔'

پاکستان میں جرمن سفیر برن ہارڈ شلیگ ہیک نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ 'یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اسلام آباد میں پہلا ہندو مندر بن رہا ہے اور حکومت اس کے تمام اخراجات برداشت کر رہی ہے۔ ہر مذہب کو جگہ دینا 21 ویں صدی میں ایک بہتر اقدام ہے۔ جب یہ مکمل ہوجائے گا تو یہاں جانا ضرور پسند کروں گا۔'

ڈاکٹر بشیر شاہ کے نام سے ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 'اسلام آباد میں ہندو مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے۔ یہ ہمارے ملک کی مثبت اور بہتر سمت کی طرف چھوٹا سا قدم ہے۔'

شیئر: