اس کے علاوہ کورونا کے مریض کو الٹا لٹا کر ان کے پھیپھڑوں سے دباؤ کو کم کیا جا سکتا ہے، جس کی وجہ سے مریض کو سکون مل جاتا ہے۔ الٹا لٹانے یا پیٹ کے بل لٹانے سے میکینکل وینٹلیشن کی ضرورت نہیں رہتی۔
نظام تنفس اور پھیپھڑوں پر حملہ کرنے کے علاوہ کورونا وائرس جسم کے دوسرے اعضا، جیسے دل، جگر، گردے اور دماغ پر بھی حملہ کر سکتا ہے۔
ابھی تک اس بیماری کے لیے جو ادویات سب سے زیادہ کارآمد ثابت ہوئی ہیں ان میں اینٹی وائرل دوا ریمڈیسویر اور سٹیرائیڈ ڈیکسامیتھازون شامل ہیں جبکہ کووڈ 19 کے مریضوں کا علاج اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کے پلازمے یہ بھی کیا جاتا ہے۔
روئٹرز کے مطابق وسیع پیمانے پر زیادہ ٹیسٹ اور ان کے تیز نتائج ہسپتالوں پر دباؤ کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
اسی طرح دنیا بھر کے شعبہ صحت سے منسلک افراد کے درمیان معلومات کا تبادلہ بھی بہت اہم ہے۔
کورونا وائرس کے بارے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کی روک تھام اہم ہے، ڈاکٹر عام شہریوں کو اس کی بات کی تاکید کر رہے ہیں کہ وہ حفظان صحت کے اصولوں کا خیال رکھیں، ماسک کا استعمال کریں اور سماجی فاصلہ برقرار رکھیں۔
کورونا وائرس کے بارے میں کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جن کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں۔
جیسے کہ کون سا علاج کس مریض کے لیے کارآمد ہوگا۔
کس طرح فوری طور پر کچھ ادویات کو دنیا بھر میں تقسیم کیا جائے گا، خاص طور پر وائرل ریمڈیسویر کو۔
کووڈ 19 کے مریضوں کو صحت یاب ہونے میں کتنا وقت لگے گا اور اس انفیکشن کے طویل مدتی اثرات کیا ہوں گے؟
نیو میکسکو ریہوبوتھ میککنلے کرسچین ہیلتھ کیئر سروسز چیف میڈیکل افسر ولوری وینگلر کے مطابق 'اگر ہم نے بیماری سے نمٹنے کا بہترین طریقہ کار مریض کو پشت کے بجائے پیٹ کے بل لٹانا سیکھا ہے، تو ہم اس بیماری کا معجزاتی علاج تلاش کرنے سے ابھی بہت دور ہیں۔'