انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں مزاحمت کی علامت سمجھے جانے والے علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی نے اچانک حریت کانفرنس کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
کشمیر کی علیحدگی کی بات کرنے والے پاکستان نواز رہنما سید علی گیلانی حریت کانفرنس کے تاحیات چیئرمین تھے لیکن پیر کو انھوں نے اپنے عہدے سے دست برداری کا اعلان کر دیا۔
انھوں نے حریت کانفرنس کے صدر کے طور پر اپنا جانشین راولپنڈی میں مقیم عبداللہ گیلانی کو بنایا ہے تاہم انھوں نے کہا کہ وہ 'اس دیار فانی سے رحلت تک' انڈین استعمار سے ہمیشہ نبرد آزما رہیں گے۔
مزید پڑھیں
-
’کشمیر میں سب کچھ پہلے کی طرح ہی ہوگا‘Node ID: 428666
-
’کشمیری جائز حقوق سے محروم، عالمی برادری کردار ادا کرے‘Node ID: 487176
-
25 ہزار افراد کے لیے کشمیر کی شہریت ’تابوت میں آخری کیل‘Node ID: 488541
انھوں نے ایک منٹ سے بھی کم دورانیے کے ایک آڈیو کلپ میں اپنے استعفے کا اعلان کیا اور پھر دو صفحات پر مبنی ایک خط کے ذریعے حریت کانفرنس کے دھڑے میں شامل تمام اکائیوں کی تفصیلات پیش کیں۔
سید علی گیلانی نے آڈیو کلپ میں کہا کہ وہ کل جماعتی حریت کانفرنس کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر اس فورم سے مکمل طور پر علیحدگی کا اعلان کرتے ہیں۔
خط میں کسی کا نام لیے بغیر انھوں نے ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی، مالی بے ضابطگیوں اور قیادت سے کھلی بغاوت کا ذکر کرتے ہوئے اپنے استعفے کا جواز پیش کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر موجود اس خط میں انھوں نے لکھا کہ: ’ہماری تحریک بہت ہی قیمتی ہے، اس میں مخلص کارکنوں کی بے لوث خدمت، عوام کا جذبہ ایثار و قربانی اور شہدا کا مقدس لہو شامل ہے۔ ہم قوم کے اس بیش بہا سرمایے کی امانت داری کے داعی ہیں اور اس امانت سے وفاداری اور اخلاف ہمارے لیے کامیابی و کامرانی کی ضمانت ہے اور خدانخواستہ اس سے دغا بازی اور اس کی ناقدری ہمارے لیے دنیا و آخرت میں خواری اور رسوائی کا باعث ہے۔‘
BREAKING NEWS
Geelani Sb resigns from APHC!!!!#aphc #geelani #resignation #AzadKashmir #Kashmir #Pakistan #Mirwaiz #YasinMalik #Hurriyat pic.twitter.com/cSYNH2WdXA
— Hurriyet News (@hurriyet_news) June 29, 2020
انھوں نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے متعلق لکھا کہ ’گذشتہ برس قابض انڈیا نے مقبوضہ ریاست کو اپنے وفاق میں ضم کر کے ریاست کو دو حصوں میں منقسم کرنے کا خود ساختہ فیصلہ کیا، تاکہ فلسطین کی خون آشام داستان کو یہاں دہرایا جائے۔ چنانچہ اس قبیح سازش کو عملی شکل دینے کے لیے پوری قوم کو یرغمال بنا کر تقریباً سبھی چھوٹے بڑے قائدین، کارکنوں، وکلا اور طلبا کے ہمراہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کرے کے بیرون ریاست جیلوں میں پہنچا دیا گیا۔‘
انھوں نے جیل کے باہر رہ جانے والی قیادت سے شکایت کرتے ہوئے لکھا: ’تاریخی قدغنوں اور زیر حراست ہونے کے باوجود میں نے آپ کو بہت تلاش کیا، پیغامات کے ذریعے رابطہ کرنے کی مسلسل کوشش کی مگر کوئی بھی کوشش بار آور ثابت نہیں ہوئی اور آپ تلاش کے باوجود دستیاب نہ ہوئے۔ مستقبل کے حوالے سے لائحہ عمل پیش کرنے اور ان حالات میں قوم کی رہنمائی کرنے میں میری صحت اور نہ ہی ایک دہائی کی حراست کبھی میرے سامنے حائل ہوئی۔‘
SAS Geelani resigns from APHC Chairman post in a audio message to the people of Kashmir. pic.twitter.com/FnLsIGbc6z
— Hurriyat Conference (@HurriyatJK_) June 29, 2020