’کشمیری جائز حقوق سے محروم، عالمی برادری کردار ادا کرے‘
’کشمیری جائز حقوق سے محروم، عالمی برادری کردار ادا کرے‘
پیر 22 جون 2020 18:30
جموں و کشمیر کا مسئلہ پرامن طریقے سے حل کرایا جائے گا (فوٹو ٹوئٹر)
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کے رابطہ گروپ نے جموں و کشمیر کا مسئلہ پر امن طریقے سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
او آئی سی کے زیر اہتمام جموں و کشمیر رابطہ گروپ کا وڈیو اجلاس پیر کو جنرل سیکرٹریٹ جدہ میں ہوا جس میں پاکستان اور سعودی عرب کے علاوہ آذربائیجان، نائیجر اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے بھی شرکت کی۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق او آئی سی رابطہ گروپ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کو پرامن طریقے سے حل کرایا جائے گا۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین نے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی، اسلامی سربراہ کانفرنس، مسلم وزرائے خارجہ اور متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے مسئلے کے پرامن تصفیے کو ضروری سمجھتی ہے۔
العثیمین نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ کشمیری عوام جو کئی عشروں سے اپنے جائز حقوق سے محروم ہے اس کی مدد کے لیے ٹھوس کردار ادا کیا جائے۔
رابطہ گروپ نے اطمینان دلایا کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کی مسلسل مدد کرتا رہے گا۔
رابطہ گروپ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے اپیل کی کہ وہ انڈیا سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے اور خطے کی بحرانی صورتحال کو معمول پر لانے کرنے کے لیے ذاتی کوششیں کریں۔
رابطہ گروپ نے انڈیا سے کہا کہ وہ جموں وکشمیر کے عوام کے خلاف سکیورٹی آپریشن فوراً بند کر دے اور کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کرے۔
'انڈیا متنازع علاقے کی آبادی کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہ کرے اور تنازع کا تصفیہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کرنے کا اہتمام کرے-'
اجلاس میں انڈیا سے مطالبہ کیا گیا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند، ظالمانہ قوانین ختم اور کشمیریوں کو آزادانہ نقل و حرکت کی آزادی سمیت تمام غیر قانونی اسیران کی رہائی یقینی بنائے۔
یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ او آئی سی، اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی، انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے بلا روک ٹوک کشمیر میں جانے کی اجازت دے۔
رابطہ گروپ نے اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکرٹریٹ کا اس بات کے لیے خصوصی شکریہ ادا کیا کہ اس نے مارچ 2020 میں اپنا خصوصی ایلچی جموں و کشمیر کی صورتحال جانچنے کے لیے دورے پر بھیجا تھا۔
رابطہ گروپ نے جموں و کشمیر کی تازہ صورتحال پر بیان جاری کر کے ان ملکوں کی مساعی کا خیر مقدم کیا جو پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے کاوشیں کر رہے ہیں۔
دوسری طرف پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق انڈیا کے زیر انتظام کشمری میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر رابطہ گروپ کا اجلاس پاکستان کی درخواست پر ہوا ہے۔
جموں وکشمیر پر او آئی سی کا رابطہ گروپ 1994 میں قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد جموں وکشمیر کے تنازع پر اسلامی ممالک کی مشترکہ حکمت عملی اور او آئی سی کے یکساں نکتہ نظر کو بیان کرنا ہے۔
'انڈیا فالس فلیگ آپریشن کر سکتا ہے'
قبل ازیں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا حقیقت چھپانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے کشمیریوں کی اس مزاحمتی تحریک کو 'دہشت گردی' قرار دیتا ہے۔
'اس (تحریک) کے لیے پاکستان کو بھی مورد الزام ٹھہراتا ہے اور اپنی اسی الزام تراشی کو لائن آف کنٹرول پر 'دراندازی' کے نام سے موسوم کرنے کا ہتھکنڈہ دہراتا ہے۔'
انھوں نے کہا کہ انڈیا کا یہ وطیرہ حقائق کو مسخ کرنے اور سچائی سے فرار کی کوشش کے سوا اور کچھ نہیں۔
'سچائی چھپانے کی اس کوشش کے تحت انڈیا نے ’لائن آف کنٹرول‘ اور ’ورکنگ باونڈری‘ پر بلااشتعال فائرنگ میں اضافہ کر دیا ہے۔ یکم جنوری 2020 سے اب تک انڈیا نے دوطرفہ جنگ بندی کے 2003 کے معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 1440 مرتبہ اشتعال انگیزی اور فائرنگ کی ہے۔'
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ 'یہ امکان موجود ہے کہ انڈیا کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قطعی طور پر ناقابل قبول صورت حال اور ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے انڈیا کوئی ’فالس فلیگ‘ آپریشن کرے اور اس جھوٹی کارروائی کے بہانے خطے کے امن وسلامتی کو خطرے سے دوچار کرنے کی حماقت پرمبنی کوئی مہم جوئی کرے۔'
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'انڈین سیاسی اور عسکری قیادت کی جنگی جنون پر مبنی دھمکیوں اور زمین پر جارحانہ اقدامات کے باوجود پاکستان نے انتہائی صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔'
انھوں نے مزید کہا کہ 'پاکستان ایک اور تنازع نہیں چاہتا۔ تاہم کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے اور اپنا مؤثر دفاع کرنے کے لیے ہم نہ صرف پرعزم ہیں بلکہ اس کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔'