Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موٹلز بند: ’یہ سیاحت کی بحالی۔۔۔ہے؟‘

پی ٹی ڈی سی کے ملازمین نے محکمے کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے کے خلاف احتجاج بھی کیا ہے۔ (فوٹو:پی ٹی ڈی سی)
پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) نے ملک بھر میں آپریشنز بند کر کے ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق پی ٹی ڈی سی نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران سیاحتی سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی ڈی سی کے اکاؤنٹ اسسٹنٹ اور پی ٹی ڈی سی کی ایمپلائی یونین کے صدر ماجد یعقوب نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'پی ٹی ڈی سی نے کورونا وائرس کی صورتحال کا بہانہ بنا کر ملازمین کو بے روزگار کر دیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'عمران خان سیاحت کے فروغ کی باتیں کرتے ہیں لیکن پی ٹی ڈی سی کے چیئرمین نے ان مشکل حالات میں ملازمین کی نوکریاں چھین لیں۔'
ماجد یعقوب نے بتایا کہ موٹلز کے علاوہ فلیش مین ہوٹلز اور پاک ٹورز کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ 'ظلم یہ کہ ملازمین کو ان کے واجبات بھی ادا نہیں کیے گئے۔'
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کارپوریشن کے 'چیئرمین زولفی بخاری نے دوہری شہریت کے کیس میں عدالت کو لکھ کر دیا تھا کہ وہ ملک کے اداروں کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں لیں گے صرف ایڈوائز دیں گے لیکن انہوں نے یہ فیصلہ کر کے خلاف ورزی کی ہے۔'
دوسری جانب چیئرمین نیشنل ٹورازم کوآرڈینیشن بورڈ ذوالفقار بخاری نے اپنی ایک ٹویٹ میں وضاحت دی ہے کہ 'ہم پی ٹی ڈی سی کو بند نہیں کر رہے بلکہ اس کی تنظیم نو کے لیے اس میں تبدیلیاں کر رہے ہیں۔ ایسا کرنا اہم تھا کیونکہ وسائل کی بدانتظامی  اور سیاسی بنیادوں پر تقرریوں کی وجہ سے یہ ادارہ خسارے میں جا رہا تھا۔

پی ٹی ڈی سی کے ملازمین نے محکمے کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے کے خلاف احتجاج بھی کیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین بھی پی ٹی ڈی سی کے اس اقدام کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے حکومت پر تنقید کر رہے ہیں جبکہ کچھ صارفین حکومت کی حمایت کرتے نظر آئے۔

خرم قریشی نامی صارف نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ 'وزیراعظم تو غریبوں کا بہت خیال کرتے ہیں، کیا ایسا نہیں ہے؟ وبا کے دوران یہ بہت ظالمانہ اقدام ہے۔'
نائلہ عنایت نامی ایک صارف نے پی ٹی ڈی سی کے موٹلز کی بندش کا نوٹیفیکیشن شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'کیا یہ وزیر اعظم کے سیاحت کی بحالی کے عظیم منصوبے کا حصہ ہے؟'

ایک اور صارف محمد عامر نے لکھا کہ 'حکومت نے کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا۔ سوال یہ ہے کہ اگر حکومت چند سو ملازمین کو ادائیگی نہیں کر سکتی تو یہ 22 کروڑ عوام کے لیے کیا کرے گی؟'

نجم کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'ایم ڈی انتخاب عالم اور چیئرمین زولفی بخاری 400 سے زائد ملازمین کو برطرف کر کے غلط فیصلہ کر رہے ہیں۔ حالانکہ دونوں ہی ایکٹنگ چارج پر ہیں۔'

ایک اور صارف علی کاظمی نے لکھا کہ 'پی ٹی ڈی سی نے تمام موٹلز بند کر دیے ہیں، سارے عملے کو برطرف کر دیا ہے'۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ 'آپ چند وزیروں کو بھی برطرف کیوں نہیں کر دیتے؟'

فیصل اقبال نامی صارف نے لکھا کہ 'کہاں پاکستان میں سیاحت کو فروغ دے کر روزگار فراہم کرنا تھا۔2011 سے عوام کو سبز باغ دکھائے گئے کہ ان کی حکومت آئی تو صرف سیاحت سے اربوں ڈالر کی آمدن ہوگی جبکہ حالت یہ ہے کہ اقتدار میں آتے ہی پی ٹی ڈی سی کی سروس بند، شمالی علاقہ جات میں ہوٹلز بند اور عملہ برطرف کردیاگیا۔'
جہاں کچھ صارفین نے اس اقدام پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا وہیں کچھ ایسے بھی تھے جو حکومت کے دفاع میں تبصرے کرتے نظر آئے۔

پی ٹی آئی اچیومنٹ کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'اچھا اقدام۔ لوگ پی ٹی آئی کی حکومت میں ان اصلاحات کو دیکھنے کے منتظر تھے۔ بدانتظامی کی وجہ سے یہ ادارے خسارے میں جا رہے تھے امید ہے کہ اب یہ منافع بخش ہوں گے۔'

سیو پنجاب کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'درست فیصلہ۔ بہت اچھے۔'

شیئر: