ترجمان کے مطابق وزیراعظم تمام تر سماجی اور مذہبی پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کریں گے۔ (فوٹو: بشکریہ لال چند ملہی)
وزارت مذہبی امور نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے حوالے سے وضاحت کی ہے کہ ہندوؤں کی عبادت گاہ کی تعمیر کے لیے فنڈز سے متعلق فیصلہ وزیر اعظم کریں گے۔
وزارت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہندو برادری مندر کا سنگ بنیاد اور تعمیر اپنے وسائل سے کر رہے ہیں۔
خیال رہے اسلام آباد میں ہندوبرادی کے لیے مندر کی تعمیر کے معاملے پر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ بعض حلقے مبینہ طور پر سرکاری خرچے پر مندر کی تعمیر کی مخالفت کر رہے ہیں۔
جمعے کو وزارت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 2017 میں ہندو اقلیت سے تعلق رکھنے والے ایم این اے نے ہیومن رائٹس کمیشن میں اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے لیے درخواست دی تھی۔
’مذکورہ درخواست اور وزارتِ انسانی حقوق کی سفارش پر سی ڈی اے نے 2017 میں مندر کے لیے جگہ الاٹ کی۔‘
ترجمان کے مطابق اقلیتی ارکان پارلیمنٹ نے وزارتِ مذہبی امور کو بھی مندر کی تعمیر کے لیے فنڈزکی درخواست کی تھی۔ تاہم وزارتِ مذہبی امور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی تعمیر کے لیے فنڈز جاری نہیں کرتی۔ ’وزارتِ مذہبی امور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام کرتی ہے۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ وزارتِ مذہبی امور نے مذکورہ درخواست وزیر اعظم کے پاس بھجوا دی تھی۔
’اقلیتی آبادی کی عبادت گاہ کی تعمیر کے لیے فنڈز سے متعلق فیصلہ وزیر اعظم کریں گے۔‘
ان کے مطابق وزیراعظم تمام تر سماجی اور مذہبی پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کریں گے۔
’حکومت اس سلسلے میں اسلامی نظریاتی کونسل سے رہنمائی اور مشاورت حاصل کرے گا۔‘ ترجمان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں مذہبی عبادت گاہوں کیے لیے جگہ کی فراہمی کی ذمہ داری کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی ہے۔
’پاکستان بطور ریاست و حکومت آئین کے مطابق اقلیتوں کے متعین شدہ حقوق کی حفاظت کرے گا۔‘
ترجمان وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ مذہبی آزادیوں کو یقینی بنانے کی ذمہ داری ریاست پاکستان کی ہے۔
’حکومت تمام تر دینی حلقوں اور مذہبی قائدین کی رائے کا احترام کرتی ہے۔‘