پاکستان سے ایمرٹس ایئر لائن کی پروازوں پر سفر کے لیے کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دیے جانے کے بعد مسافروں کو جہاں سفر کا شیڈول تبدیل کرنا پڑ رہا ہے وہیں ٹیسٹ کے اخراجات سے بھی پریشانی کا سامنا ہے۔
گذشتہ جمعرات کو ایمرٹس ایئر لائن نے عارضی معطلی کے بعد پاکستان سے اپنی پروازوں کا دوبارہ آغاز کر دیا تھا تاہم تمام مسافروں کے لیے لازم قرار دیا تھا کہ وہ ایئرلائن کی تصدیق شدہ لیبارٹری سے کورونا کے ٹیسٹ کی منفی رپورٹ ساتھ لائیں۔
ایئر لائن نے پاکستان کی نجی لیبارٹری چغتائی لیب کو کورونا ٹیسٹنگ کے لیے منتخب کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’پاکستانیوں کی وجہ سے کسی ملک میں کورونا نہیں پھیلا‘Node ID: 489516
-
پاکستانیوں کی واپسی،پروازوں کا نیا شیڈول جاری نہ ہو سکاNode ID: 489631
-
24 گھنٹوں میں 22 ہزار ٹیسٹ، 68 امواتNode ID: 489971
اس لیب کے نمائندے نے ٹیلی فون پر اردو نیوز کو بتایا کہ امارات ایئرلائن کے مسافروں کو اپنے ٹیسٹ کے نمونے دینے کے لیے لیبارٹری آنا لازمی ہے۔
نمائندے نے معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ’ٹیسٹ کے خواہش مند مسافر لیبارٹری آنے سے ایک دن پہلے کال کرکے بکنگ کرائیں۔ اپنا پاسپورٹ، شناختی کارڈ اور ہوائی ٹکٹ جس پر ریفرنس نمبر واضح ہو وہ لے کر آئیں۔‘
لیب کے مطابق ایک ٹیسٹ کی فیس سات ہزار پانچ سو پچاس روپے وصول کی جا رہی ہے۔ ٹیسٹ کا نمونہ دینے کے 48 گھنٹے بعد رپورٹ جاری کی جاتی ہے۔
دوسری جانب مسافروں کو ایئر لائن کی پالیسی میں تبدیلی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
ان میں اٹلی جانے کے خواہش مند مسافر امجد علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کا 25 جون کا ٹکٹ کنفرم تھا تاہم ایک دن پہلے ہی 24 جون کو پروازیں معطل ہو جانے کے باعث وہ اٹلی روانہ نہ ہوسکے۔
اس وجہ سے انہیں دوہری پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایک تو اپنا سفری شیڈول نئے سرے سے ترتیب دینا پڑا ہے، دوسرا پانچ افراد کے کورونا ٹیسٹ کا خرچہ بھی برداشت کرنا ہوگا۔

امجد علی کے بقول ایئر لائن کے نمائندے نے انہیں بتایا کہ ’آپ کو سفر کرنے والے تمام افراد کے ٹیسٹ پرواز کے وقت سے 96 گھنٹے کے اندر اندر کروانے چاہییں تاہم یہ یاد رکھیے گا کہ ٹیسٹ کا رپورٹنگ ٹائم 48 گھنٹے ہوتا ہے اس لیے کم از کم روانگی سے تین یا چار دن پہلے ٹیسٹ سیمپل دینا ہوگا۔ آپ کے ٹیسٹ چغتائی لیب سے ہوں گے۔‘
ایئر لائن کے نمائندے نے انہیں بتایا کہ ٹیسٹ کرانے کے ساتھ لیب انتظامیہ سے سسٹم میں ریکارڈ اپ ڈیٹ کرنے کی تاکید ضرور کرنی چاہیے۔
