’چینی فوج کو ٹینٹس اور ڈھانچوں کو ہٹاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
چین اور انڈیا کے درمیان لداخ کی وادی گلوان میں سرحدی تنازعے پر برف پگھلتی ہوئی نظر آ رہی ہے اور مختلف ذرائع سے خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ چین نے وہاں سے اپنی فوج کو پیچھے ہٹانا شروع کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز اور فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے انڈین حکومت اور فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے بعد یہ پیش رفت سامنے آئی ہے۔
دوسری طرف چین میں کیمونسٹ حکومت کے زیر اثر اخبار گلوبل ٹائمز نے کہا ہے کہ ’چینی وزیر خارجہ وانگ یی اور انڈین نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوول کے درمیان اتوار کی رات ٹیلیفونک گفتگو ہوئی اور دونوں فریقین کے درمیان چین، انڈیا سرحدی تنازعے کو باہمی طور پر حل کرنے پر مثبت اتفاق ہوا۔‘
روئٹرز کے مطابق انڈین حکومت کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیر کے روز چین کو وادی گلوان میں جھڑپ والی جگہ سے اپنے خیموں کو ہٹاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ وادی گلوان میں انڈین اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں 20 انڈین فوجی مارے گئے تھے، تاہم چین نے اپنے فوجیوں کے ہلاک یا زخمی ہونے کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا تھا۔
اس کے بعد دونوں ممالک کے فوجی افسران کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوئے جن میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی تھی۔
انڈین حکومت کے ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ سرحد پر متنازع سمجھے جانے والے علاقوں گلوان سمیت ہاٹ سپرنگ اور گوگڑا سے چینی فوجی گاڑیوں کو پیچھے جاتے دیکھا گیا ہے۔
چین کی جانب سے فوجی کو سرحد سے پیچھے ہٹانے یا کیمپوں کو ختم کرنے کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں تاہم چینی وزارت خارجہ کے ترجمان زاو لیجیان نے پیر کو ایک پریس بریفنگ میں اس بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’دونوں اطراف سرحد پر کشیدگی کو ختم کرنے اور صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔‘
انڈیا نے رواں ہفتے 59 چینی موبائل ایپس پر پابندی عائد کر کے چین پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ ان ایپس میں مشہور ایپ ٹک ٹاک بھی شامل ہے۔
انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے تین جولائی کو چین کے ساتھ لگنے والے سرحدی علاقے کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا۔