Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ آیا صوفیہ‘ معاملہ ، ترکی محتاط رہے، روس

روس کو امید ہے کہ آیا صوفیہ کی عالمی اہمیت کو مدنظر رکھا جائے گا۔(فوٹو روئٹرز)
روسی اہلکاروں اور کلیساؤں کے وفاق نے ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ استنبول میں واقع  پرانے گرجا گھر اور یونیسکو کی جانب سے تاریخی ورثہ قرار دیے جانے والی عمارت آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے سے متعلق احتیاط برتے۔
ترکی کی ایک اعلیٰ عددالت میں یہ دلائل چل رہے ہیں کہ کیا دنیا کے تعمیری عجائب میں سے ایک یعنی آیا صوفیہ جس کی موجودہ حیثیت عجائب گھر کی ہے، اسے مسجد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اس اقدام سے مغرب اور عیسائی برادری کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ترکی کے اعلیٰ ترین انتظامی ادارے کونسل آف سٹیٹ نے آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے سے متعلق فیصلہ موخر کر دیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق آنے والے دنوں میں فیصلے کی توقع کی جا رہی ہے۔

آنے والے دنوں میں فیصلے کی توقع کی جا رہی ہے۔(فوٹو اے ایف پی)

روس میں کلیساؤں کے وفاق کے سربراہ سردار کیرل نے کہا ہے کہ وہ اس اقدام سے ’گہری تشویش میں مبتلا ہیں‘۔
آرتھوڈوکس چرچ کے رہنما نے ایک بیان میں کہا ’ آیا صوفیہ کے لیے خطرہ پوری عیسائی تہذیب اور ہماری روحانیت اور تاریخ کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا  ’آج قدیم کلیسا کو ماننے والے ہر روسی کے لیے آیا صوفیہ ایک عظیم عیسائی عبادت گاہ ہے۔‘ انہوں نے ترک حکومت سے محتاط رہنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ تاریخی عمارت کی موجودہ غیر جانبدار حیثیت میں ردوبدل روسی عوام کے لیے "گہرے درد‘ کا باعث ہو گا۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ تاریخی مقام کا مستقبل ترکی کا اندرونی مسئلہ ہے تاہم انہوں نے مزید کہا کہامید ہے کہ عالمی ثقافتی ورثے کے طور پہ آیا صوفیہ کی حیثیت کو بھی ’مدنظر رکھا جائے‘ گا۔

کریملن ترجمان کا کہنا کہ تاریخی مقام کا مستقبل ترکی کا اندرونی مسئلہ ہے(فوٹو اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ سابق گرجا ایک ’عالمی شاہکار‘ تھا جو روسیوں کے لیے ’مقدس قدر‘ رکھتا ہے۔
نائب وزیر خارجہ سیرگئی ورشینن نے صحافیوں کو بتایا ’روس کو امید ہے کہ آیا صوفیہ کی عالمی اہمیت کو مدنظر رکھا جائے گا۔‘
آیا صوفیہ کو پہلی بار چھٹی صدی میں عیسائی بازنطینی سلطنت میں مرکزی گرجا گھر کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا لیکن 1453 میں عثمانیوں کی جانب سے قسطنطنیہ کی فتح کے بعد اسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
اس گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کرنے کی تحریک کو ترکی کی حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کی جانب سے مذہبی اور قدامت پسند ووٹروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کا ایک حربہ قرار دیا جا رہا ہے اور اس عمل کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے، عمارت کی حیثیت اور اس کے مستقبل کا تعین اے کے پی کی انتخابی مہم کا ایک اہم موضوع تھا۔
ترکی کی سیکولر جماعتوں اور عالمی برادری کی جانب سے اس مہم کی مخالفت کے باوجود ملک کے قدامت پسندوں کی جانب سے اس گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

شیئر: