Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں لوڈشیڈنگ کے بعد انٹرنیٹ معطل

پی ٹی اے ترجمان کے مطابق کوئی بھی انٹرنیٹ کمپنی اپنی سروس معطل نہیں کرسکتی (فوٹو: اے ایف پی)
کراچی کے شہری جو پہلے ہی بجلی و پانی کی عدم دستیابی سے پریشان تھے، اب مقامی کیبل آپریٹرز اور انٹرنیٹ سروسز مہیا کرنے والوں نے کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کے چکر میں الٹا لوگوں کے گھروں اور دفاتر کی کیبل اور انٹرنیٹ سروس محدود طور پہ معطل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکسیس پرووائڈر ایسوسی ایشن (پی ٹی اے پی اے)  کے عہدیدار خالد آرائیں نے اردو نیوز کو بتایا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے کیبل اور انٹرنیٹ کی تاروں کو کاٹا جا رہا ہے، جس کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔ پہلے مرحلے میں سوموار کی شام کو شہر بھر میں دو گھنٹے کے لیے انٹرنیٹ اور کیبل سروس معطل کی گئی تھی۔‘
 انہوں نے بتایا کہ ’آج (منگل) کو کمشنر کراچی افتخار شلوانی سے ملاقات ہو گی جس میں اگر معاملہ حل ہونے کی یقین دہانی نہ کروائی گئی تو آج شام سات بجے سے رات 12 بجے تک پانچ گھنٹوں کے لیے سروس معطل رہے گی۔‘

 

واضح رہے کہ مقامی کیبل آپریٹرز کا مسئلہ کے الیکٹرک سے ہے، جو مبینہ طور پہ بجلی کے کھمبوں پہ لگی کیبل اور انٹرنیٹ کی تاریں کاٹ رہی ہے، لیکن مقامی کیبل آپریٹرز نے کے الیکٹرک کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کے بجائے الٹا صارفین کو ہی پریشان کرنے شروع کردیا ہے۔
جب خالد آرائیں سے اس بابت استفسار کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ’اگر کے الیکٹرک ساری تاریں کاٹ دیتی ہے تو سروس تو ویسے بھی معطل ہو جائے گی، کیوں کہ ہمارے پاس اور کوئی ذریعہ نہیں۔‘
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کے کیبل آپریٹرز کو شہری انتظامیہ کی جانب سے تمام تاریں زیر زمین کرنے کا کہا جا چکا ہے، مگر خالد آرائیں کا کہنا ہے کہ یہ ایک طویل عمل ہے اور اسے مکمل کرنے میں 4 سال کا عرصہ تک لگ سکتا ہے۔
 ’پہلے مرحلے میں ڈٰیفنس کے علاقوں میں 25 سے 30 کلومیٹر تاروں کو انڈر گراؤنڈ کردیا گیا ہے مگر پورے شہر میں تاروں کی لمبائی 1200 کلومیٹر بنتی ہے جسے اتنی جلدی مکمل نہیں کیا جا سکتا۔‘
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کیبل آپریٹرز نے شہری حکام اور کمشنر کراچی کو اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ کے الیکٹرک کے پولز سے ٹی وی کیبل کی تاروں کو ہٹانا شروع کردیں گے، اور15جولائی تک انہیں زیر زمین منتقل کردیں گے۔

کے الیکٹرک کے ترجمان کے مطابق کیبل آپریٹرز کھمبوں سے تاروں کو ختم کرنے کے معاہدے کی پاسداری کریں (فوٹو: روئٹرز)

تاہم ایسا لگتا ہے کہ کیبل آپریٹرز نے اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرنے کے بجائے کراچی کے عوام کو ہڑتال کی صورت میں تکلیف پہنچانے کو ترجیح دینا بہتر سمجھا ہے۔
دوسری جانب کے الیکٹرک ترجمان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کیبل آپریٹرز، کمشنر کراچی اور مقامی حکام سے بجلی کے انفراسٹرکچر پر موجود غیر محفوظ  ٹی وی اور انٹرنیٹ کی تاروں کو ختم کرنے کے لیے کئے گئے معاہدے کی پاسداری کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کے الیکٹرک اس کام کے دوران انہیں ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کو تیار ہے۔‘
خالد آرائیں نے اردو نیوز کو بتایا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری سے پہلے ان کا کمپنی سے معاہدہ تھا جس کے تحت وہ بجلی کے کھمبوں کو کیبل اور انٹرنیٹ کی ترسیل کے لیے استعمال کرتے تھے، اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن ایکسیس پرووائڈر ایسوسی ایشن  دوبارہ ایسا معاہدہ کرنے کے لیے رضامند ہے۔
 البتہ انکا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک چاہتی ہے کہ بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے ہونے والی تمام تر ہلاکتوں کی ذمہ داری پی ٹی اے پی اے قبول کر لے، جس صورت میں کے الیکٹرک معاہدہ کرنے کو تیار ہے۔
ترجمان کے الیکٹرک نے واضح کیا ہے کہ کمپنی ان کیبل آپریٹرز کی جانب سے کسی بھی بلیک میلنگ کے ہتھکنڈوں کے باعث دباؤ میں نہیں آئے گی۔

پی ٹی اے ترجمان نے کہا کہ وہ اس بات سے لا علم ہیں کہ کراچی میں انٹرنیٹ سروس معطل کی گئی (فوٹو: اے ایف پی)

کیبل آپریٹرز نے کمشنر کراچی سمیت دیگر حکام سے متعدد ملاقاتوں اوربات چیت کے دوران تحریری یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ان غیر محفوظ اور غیر قانونی تاروں کو محفوظ انڈرگراؤنڈنگ سسٹم میں منتقل کریں گے۔
’تاریں زیر زمین منتقل کرنے کے پہلے مرحلے میں 50مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی جسے 20 جولائی تک مکمل ہونا تھا۔ کے الیکٹرک کی جانب سے متعدد بار اپیل کے باوجود اس کام کو ٹھیک طرح سے انجام نہیں دیا گیا۔‘
دوسری جانب جب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا کہ کیا کوئی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر ایسے انٹرنیٹ کی فراہمی معطل کر سکتا ہے، تو پی ٹی اے ترجمان خرم مہران نے اردو نیوز کو بتایا کہ قانونی طور پہ کوئی بھی انٹرنیٹ کمپنی اپنی سروس ایسے معطل نہیں کرسکتی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سے لا علم ہیں کہ کراچی میں سروس معطل کی گئی۔ واضح رہے کہ پی ٹی اے پی اے نے پریس کانفرنس کر کے یہ اعلان کیا تھا اور ان کی پریس کانفرنس تمام نیوز چینلز نے لائیو رپورٹ کی تھی۔
اس کے برعکس انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنی سٹارم فائبر کی ہیلپ لائن پر جب کال کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ’کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کی وجہ سے پورے شہر میں انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا اور اگر پی ٹی اے پی اے نے آج بھی کال دی تو انٹرنیٹ کی فراہمی بند کردی جائے گی۔‘
ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’بولو بھی‘ کی نمائندہ فریحہ عزیز نے اردو نیوز کو بتایا کہ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر اپنی سہولیات کی فراہمی کے لیے لوگوں سے بل وصول کرتی ہیں تو پھر وہ کیسے اپنے مسائل کا ملبہ صارفین پہ ڈال سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی سٹورم فائبر کی صارف ہیں اور انہوں نے انٹرنیٹ معطلی کے حوالے سے پی ٹی اے کی ویب سائٹ پہ جا کر شکایت درج کروائی ہے۔ فریحہ نے دیگر لوگوں کو بھی یہی طریقہ اپناتے ہوئے شکایت درج کروانے کی تجویز دی۔

 ڈیجیٹل کونٹینٹ کریئیٹر ذیشان احمد نے بتایا کہ انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے ان کا کام متاثر ہوا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

انٹرنیٹ کی معطلی سے کاروباری اور دفتری طبقہ بھی متاثر ہو رہا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیشتر کاروبار اب انٹرنیٹ کے ذریعے ہی ہوتا ہے، ایسے میں اگر انٹرنیٹ کی فراہمی بند کردی جائے تو صارفین کا معاشی نقصان ہوگا۔
 ڈیجیٹل کونٹینٹ کریئیٹر ذیشان احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے ان کا کام متاثر ہوا، جو پراجیکٹس پرائم ٹائم میں اپلوڈ ہونے تھے وہ کل نہیں ہو سکے، یہ سلسلہ آگے بھی یونہی چلا تو خاصا نقصان ہوگا۔
کراچی میں گرمی کی شدت کے باعث پانی و بجلی کا شدید بحران چل رہا ہے جس کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں۔ ایسے میں اب انٹرنیٹ اور کیبل ٹی وی کی فراہمی بھی تعطل کا شکار ہو رہی ہے لیکن حکومت اس حوالے آگاہ  بھی نہیں ہے۔

شیئر: