Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران براہ راست ملوث‘

اقوام متحدہ کی رپورٹ نے الزامات اور شواہد میں اضافہ کردیا ہے۔( فائل فوٹو ایس پی اے)
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے کافی شواہد ہیں۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جاری کردہ رپورٹ فیصلہ کن ہے‘۔
 سیکریٹری جنرل کے مطابق ’رپورٹ نے حتمی طور پر ثابت کر دیا ہے کہ 2019 کے دوران سعودی عرب کے ابہا انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران براہ راست ملوث ہے‘۔
العربیہ نیٹ کے مطابق ابو الغیط نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کی رپورٹ نے خلیج عرب اور یمن وغیرہ میں دہشتگردانہ حملوں کی بابت ایران پر لگائے جانے والے الزامات اور شواہد میں اضافہ کردیا ہے‘۔

سعودی عرب پر حملوں میں ایرانی ساختہ ہتھیار استعمال ہوئے ہیں (فائل فوٹو ایس پی اے)

عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ ’خطے کے امن و استحکام کو متزلزل کرنے والی خطرناک سرگرمیوں پر ایران کو ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے بین الاقوامی برادری مل کر اقدام کرے۔ اب اس بات کا پورا یقین ہوگیا ہے کہ سعودی عرب پر حملوں میں ایرانی ساختہ ہتھیار استعمال ہوئے ہیں‘۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے 30 جون 2020 کو بیان جاری کر کے کہا تھا کہ 2019 میں سعودی عرب پر حملوں میں استعمال ہونے والے میزائل ویسے ہی تھے جیسے کے ایران بنا رہا ہے۔

ایران اسلحے کی فراہمی  پر پابندی کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے۔( فائل فوٹو ایس پی اے)

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی سیکریٹری برائے سیاسی امور روز میری ڈیکارلو نے ایران کے ایٹمی معاہدے سے متعلق سلامتی کونسل میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ یمن پہنچنے والے میزائل اور ہتھیار ایرانی ساختہ ہیں۔
روز میری ڈیکارلو نے یہ بھی کہا کہ ایران اسلحے کی فراہمی پر پابندی کے فیصلے کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے۔
 انہوں نے کہا کہ 2019 کے آخر میں سعودی عرب پر بیلسٹک اور کروز میزائل میں استعمال ہونے والا بعض مواد وہی ہے جو ایران نے 2016 اور 2018 کے دوران یمن کو برآمد کیا تھا۔

شیئر: