پاکستان کے دو بڑے شہروں لاہور اور کراچی میں رواں سال 2020 کے پہلے چھ مہینوں میں ڈکیتی پر مزاحمت کے دوران قتل ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً برابر رہی ہے۔
لاہور پولیس کے ترجمان کے مطابق شہر میں جنوری سے جون کے مہینے تک 20 افراد قتل ہوئے۔ دوسری جانب کراچی کی سٹیزن پولیس لائزن کمیٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اسی عرصہ میں کراچی میں اسی نوع کی وارداتوں میں قتل ہونے والوں کی تعداد 21 ہے۔
مزید پڑھیں
-
'ہراسانی روکنے کے لیے قوانین بنائیں گے'Node ID: 490836
-
اہلیہ کے قتل کا الزام، علی سلمان علوی ریمانڈ پر جیل میںNode ID: 490876
-
تبدیلی کا پوسٹ مارٹمNode ID: 491896
عام طور پر پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سٹریٹ کرائمز کی وارداتیں ملک کے دیگر شہروں سے زیادہ ہوتی ہیں تو کیا لاہور بھی اب کراچی کے نقش قدم پر ہے؟
اس سوال کے جواب میں ڈی آئی جی آپریشن لاہور اشفاق احمد کا کہنا تھا کہ ’ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ایسی بات آپ تب کریں جب اعداد و شمار میں مجموعی اضافہ ہو رہا ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ محض اتفاق ہو سکتا ہے کیونکہ سٹریٹ کرائم کئی اقسام کے ہوتے ہیں اور ان میں لاہور ہمیشہ کراچی سے بہت نیچے رہا ہے۔ ’اور یہ اتفاق ملک میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے جہاں بعض اوقات تو جرائم میں کہیں زیادہ کمی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔‘
صوبہ پنجاب کے سابق آئی جی خواجہ خالد فاروق کا اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے خیال میں لاہور اور کراچی کا کرائم ریٹ برابر ہونا ایک بہت بڑی خبر ہوگی۔
’محض ایک نکتے پر یہ فیصلہ کرنا درست نہیں۔ ڈکیتی پر مزاحمت کے دوران قتل کے اعدادوشمار میں برابری حادثاتی ہو سکتی ہے۔‘
سابق آئی جی خواجہ خالد فاروق نے کہا کہ کورونا کے باعث لاک ڈاؤن اور زندگی معطل ہونے والے محرکات نظرانداز نہیں کیے جا سکتے۔
