یورپ میں سخت ترین لاک ڈاؤن کے بعد زیادہ تر ملکوں میں معمولات زندگی بحال ہو گئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یورپ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں دوبارہ تیزی آ سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے یورپ میں وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ کے خدشے کے بیان کے ساتھ ہی برطانیہ نے فرانس، جرمنی اور آسٹریا کی طرح ماسک پہننے کے لیے سخت اصول اپنانے اور زیادہ کورونا ٹیسٹ کرانے کا اعلان کیا ہے۔
یورپ میں اس وقت دنیا کے ڈیڑھ کروڑ متاثرین میں سے پانچواں حصہ موجود ہے جبکہ کورونا سے ہونے والی اموات میں یورپ پہلے نمبر پر ہے جہاں دو لاکھ سات ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں۔
دنیا بھر میں کورونا سے اب تک چھ لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے یورپی دفتر نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران خطے میں کورونا کے کیسز کے بڑھنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے زیادہ سخت اقدامات کی ضرورت ہوگی۔
اے ایف پی کے مطابق دنیا کے دیگر خطوں کی طرح یورپی ملک بھی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات اور معیشت کی بحالی کے لیے کوششوں کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔
یورپ کے زیادہ تر ملکوں میں سخت ترین لاک ڈاؤن کے بعد معمولات زندگی بحال ہو چکے ہیں تاہم اس دوران بلجیم میں کورونا سے تین سالہ بچی کی موت نے خدشات کو پھر ہوا دی ہے۔ بلجیم میں یہ وائرس سے ہونے والی کم عمر ترین ہلاکت ہے۔
ڈبلیو ایچ او یورپ کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'بعض ممالک میں سماجی فاصلے کے حوالے سے اقدامات میں نرمی کے بعد کورونا کے کیسز میں اضافہ یقینی طور پر خدشات کا باعث ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ اگر صورتحال اس بات کی متقاضی ہے تو سخت اور مخصوص اقدامات مقامی افراد کے تعاون سے لاگو کرنے کی ضرورت ہوگی۔
سپین میں محکمہ صحت کے حکام کو اراگون اور کاتالونیا میں وائرس کے پھیلاؤ نے پریشان کر دیا ہے اور مقامی طور پر بعض اقدامات کر رہے ہیں۔ بارسلونا میں حکام نے مقامی شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اگلے دو ہفتوں کے دوران صرف ضروری کام کے سلسلے میں ہی گھر سے باہر نکل کر سفر کریں۔