روس میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد سات لاکھ 77 ہزار 486 ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کی دو ویکسین انسانوں کے لیے محفوظ ثابت ہوچکی ہیں اور ان سے دو مختلف تجربات میں مریضوں میں سخت مدافعتی ردِ عمل بھی دیکھنے میں آیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ میں ایک ہزار سے زائد افراد پر کلینیکل ٹرائل کیا گیا جس سے پتا چلا کہ ویکسین سے نئے کورونا وائرس کے خلاف 'سخت اینٹی باڈی اور ٹی سیل مدافعتی ردِ عمل' پیدا ہوا۔
چین میں ایک مختلف ٹرائل میں پانچ سو افراد پر تجربہ کیا گیا جن میں سے کئی میں اینٹی باڈی مدافعتی ردِ عمل دیکھا گیا۔
'دا لانسنٹ' نام کے میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والے تحقیق کووڈ 19 کی ویکسین کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔
ان رپورٹس کے مصنفین کا کہنا تھا کہ انہوں کے ویکسین لینے والے کچھ افراد میں ضمنی اثرات دیکھے اور کہا کہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے خاص کر معمر افراد پر جن کو کووڈ 19 سے زیادہ خطرہ ہے۔
'سال کے آخر تک کورونا ویکسین کی 20 کروڑ خوراکوں کی تیاری'
دوسری جانب روس میں حکام کے مطابق اگست میں کورونا وائرس ویکسین کے ٹرائلز مکمل ہو جائیں گے اور سال کے آخر تک بیرون ملک شراکت داروں کے ساتھ مل کر ویکسین کی 20 کروڑ خوراکیں تیار کر لی جائیں گی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ بات ’رشین ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ‘ (آر ڈی آئی ایف) کے سربراہ نے کہی ہے۔ یہ ادارہ، جس کے پاس 10 ارب ڈالر کے انتظامات ہیں، ایک حکومتی ریسرچ کے ادارے کے ساتھ مل کر ملک میں ویکسین کے کئی پراجیکٹس پر کام کر رہا ہے۔
آر ڈی آئی ایف کے چیف ایگزیکیٹو کیریل دمیتریف نے کہا کہ گذشتہ ہفتے ویکسین ٹرائل کی پہلی فیز مکمل ہو گئی تھی، اور انہیں اُمید ہے اکہ اس پراجیکٹ کو پیداوار کے لیے منظوری اگلے ماہ مل جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’اس (ٹرائل) کے فوری بعد ہم (ویکسین) کی بڑے پیمانے پر تیاری کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔‘
کیریل دمیتریف کا کہنا تھا کہ ’ویکسین کی بڑے پیمانے پر تیاری وبا کی ممکنہ دوسری لہر کو روک سکتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ روس سال کے آخر تک ویکسین کی تین کروڑ خوراکیں تیار کر لے گا، اور انٹرنیشنل پارٹنرز کی مدد سے 20 کروڑ خوراکیں تیار ہو جائیں گی۔
روس میں گامالیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف ایپیڈیمالوجی اینڈ مائکروبیالوجی کی طرف سے ویکسین کے فوج اور سویلین رضاکاروں پر ٹرائل جاری ہیں۔
کیریل دمیتریف نے کہا کہ ٹرائلز کی دوسری فیز اگست میں مکمل ہو جائے گی۔
’اس کے بعد روس اور دیگر ممالک میں ٹرائلز کی تیسری فیز شروع ہوگی، اور اس میں ترکی، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک بھی شامل ہوں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایڈینو وائرل ویکٹر‘ طریقے کے مطابق بننے والی ویکسینز 1980 کی دہائی میں تیار کی گئیں اور یہ ویکیسن بنانے کا ایک محفوظ طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی یہ ویکیسن لے چکے ہیں اور اسے لینے کے 20 روز بعد ان کی وائرس کے خلاف ’مدافعت مستحکم‘ ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا نے روس پر ویکسین ریسرچ کی ہیکنگ کا الزام لگایا تھا، جبکہ روس نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
روس میں کورونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد سات لاکھ 77 ہزار 486 ہوگئی ہے اور 12 ہزار 427 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔