کورونا کے متاثرین اور شمال مشرقی ریاستوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں کی خبریں گذشتہ ہفتے سرخیوں میں رہیں لیکن انڈیا سے کچھ ایسی خبریں بھی ہیں جو دلچسپ ہیں۔ آئیے ایسی ہی چند خبروں پر نظریں ڈالتے ہیں۔
انڈیا میں روزانہ کورونا کے ریکارڈ کیسز سامنے آ رہے ہیں اور ہلاکتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انڈیا کورونا کے متاثرین کی تعداد میں تیسرے اور اموات کے حوالے سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔
ایسے میں انڈیا کے ایک وزیر کو ایک پاپڑ کی تشہیر کرتے دیکھا گیا جس کا دعویٰ ہے کہ اس میں ایسے سارے عناصر ہیں جو کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے لڑنے کے لیے اینٹی باڈی تیار کرنے میں معاون ہیں یا یوں کہیے کہ قوت مدافعت پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
'کورونا وائرس کی وبا سے انڈیا کو صرف خدا ہی بچا سکتا ہے'Node ID: 492596
-
انڈین صحافی بیٹیوں کے سامنے قتل، ’کرائم کا وائرس سرگرم‘Node ID: 493961
-
انڈیا میں مسلمان عید پر لاک ڈاؤن کے فیصلے سے پریشانNode ID: 494401
مرکزی نائب وزیر برائے آبی وسائل ارجن رام میگھاول ریاست راجستھان کے بیکانیر سے بی جے پی کے رکن پارلیمان ہیں اور انھیں گذشتہ دنوں 'بھابھی جی' نامی پاپڑ کی تشہیر کرتے دیکھا گیا۔
سوشل میڈیا پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لوگ بڑی تعداد میں یہ کہہ رہے ہیں کہ بابا رام دیو کے بعد اب وزرا بھی کورونا کا فائدہ اٹھانے کے لیے آگے آ گئے ہیں۔
معروف وکیل پرشانت بھوشن نے لکھا کہ 'کووڈ وبا کے دوران مرکزی وزیر ارجن رام میگھاول نے 'پاپڑ' کا ایک برانڈ لانچ کیا ہے اور یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ اس میں کورونا وائرس سے لڑنے کی طاقت پیدا کرنے والے سارے عناصر ہیں۔ وزرا، رام دیو سب کورونا کے بوگس علاج سے منافع کمانے کی کوششوں میں ہیں۔'
"Union Minister Arjun Ram Meghwal has launched a 'papad' brand amid covid pandemic claiming that it contains some ingredients that help develop antibodies against the new coronavirus". Ministers, Ramdev all trying to profit from Covid peddling bogus cures https://t.co/GgjBNDc4Y6
— Prashant Bhushan (@pbhushan1) July 24, 2020
بہت سے لوگوں نے کہا کہ جو خریدنا چاہتا ہے اسے خریدنے دیں، کوئی زبردستی تو نہیں کر رہا ہے تو کسی نے طنز کیا کہ 'اسے کہتے ہیں مصیبت کو فائدے میں بدلنا۔'
اس کے متعلق مذاقیہ کمنٹس بھی آ رہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ 'اب جبکہ مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ کو کورونا پازیٹو آيا ہے تو انھیں یہ پاپڑ لینا چاہیے' تو ایک شخص نے لکھا کہ 'اب امریکی صدر بھی اس کا آرڈر دینے والے ہیں۔'
جب بات کورونا کی چل نکلی ہے تو گذشتہ دنوں ایک بوڑھی خاتون کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جو جنگی مہارت کی لاٹھی چلانے کا ہنر دکھا کر پیسے کمانے پر مجبور ہو گئی ہیں۔
خبررساں ادارے اے این آئی کے مطابق 85 سالہ شانتی بائی پوار پونے کی سڑکوں پر انتہائی مہارت کے ساتھ 'لاٹھی کاٹھی' کا اپنا ہنر دکھا رہی ہیں۔
اپنے پوتے پوتیوں کو پالنے کے لیے انھیں اس عمر میں سڑکوں پر یہ تماشہ کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ انھوں نے آٹھ سال کی عمر میں یہ ہنر سیکھا تھا۔
#WATCH 85-year-old Shantabai Pawar performs 'Lathi Kathi' on streets of Pune to earn a livelihood.
She says, "I'm doing it since I was 8. My father taught me to work hard. People mostly remain indoors due to #COVID, so I clang utensil to alert them when I perform." #Maharashtra pic.twitter.com/NCI7kcbKxT
— ANI (@ANI) July 24, 2020
سرخ ساڑھی میں مبلوس شانتی بائی نے کہا کہ 'میں آٹھ سال کی عمر سے یہ کام کر رہی ہوں۔ میں نے اپنے والد سے یہ ہنر سیکھا تھا۔ میں نے اسے کبھی نہیں چھوڑا۔ یہ میری زندگی کا حصہ ہے۔ کووڈ میں لوگ عام طور پر گھروں میں ہوتے ہیں تو میں انھیں برتن بجا کر آگاہ کرتی ہوں کہ اب میری پرفارمنس شروع ہو رہی ہے۔'
انھوں نے بتایا کہ 'لوگ دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں اور کہتے ہیں بہت اچھا دادی۔ مجھے یہ سب اپنے پوتے پوتیوں کے لیے کرنا پڑتا ہے۔'
سینیئر سیٹیزن کو عام طور پر گھروں میں رہنے کے لیے کہا جاتا ہے لیکن شانتی بائی کا کہنا ہے انھیں کورونا سے خوف نہیں۔ وہ دعا کر کے گھر سے نکلتی ہیں اور اب تک محفوظ ہیں۔
ان کے ہنر کو پہلے پہل سوشل میڈیا پر ایشوریہ کالے نامی ایک ڈانسر نے ڈالا تھا اس کے بعد سے لوگ دادی کی امداد کو سامنے آئے ہیں اور انھیں بہت امداد مل رہی ہے۔ ایشوریہ کالے نے کہا کہ 'ایک فن کار ہی دوسرے فنکار کی ضرورت سمجھ سکتا ہے۔'
گذشتہ ہفتے آپ نے پیلے مینڈک کے بارے پڑھا تھا اب سوشل میڈیا پر ایک پیلے کچھوئے کی دھوم ہے۔ جانوروں کی دنیا کتنی رنگ برنگی ہو سکتی ہے یہ اسکا ایک نمونہ ہے۔
محکمۂ جنگلات کے افسر سوشانت نندا نامی صارف نے چار دن قبل ایک پیلے کچھوے کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ مشرقی ساحلی ریاست اڑیسہ کے بالاسور میں ایک نادر کچھوا دیکھا گيا۔
A rare yellow turtle was spotted & rescued in Balasore, Odisha yesterday.
Most probably it was an albino. One such aberration was recorded by locals in Sindh few years back. pic.twitter.com/ZHAN8bVccU
— Susanta Nanda IFS (@susantananda3) July 20, 2020