Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین صحافی بیٹیوں کے سامنے قتل، ’کرائم کا وائرس سرگرم‘

وکرم جوشی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ فوٹو انڈیا ٹی وی
انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش (یو پی) ان دنوں امن و امان کی خراب صورتحال کے سبب سرخیوں میں ہے۔ ریاست میں پہلے بھی صحافیوں کے خلاف کاروائیاں ہوتی رہی ہیں، لیکن دہلی سے ملحق یو پی کے معروف شہرغازی آباد میں ایک صحافی کو اس کی بیٹیوں کے سامنے گولی مار دی گئی، اور دونوں بیٹیاں خون سے لت پت باپ کے پاس بیٹھی روتی رہیں۔
اس واقعے نے ریاست میں لا اینڈ آرڈر کی بگڑتی صورت حال کا چہرہ واضح کر دیا ہے۔
اس سے قبل 60 سے زیادہ جرائم کے واقعات میں ملوث مجرم وکاس دوبے کے ہاتھوں آٹھ پولیس والوں کے قتل اور پھر پولیس کے ہاتھوں ان کے اور ان کے نصف درجن ساتھیوں کے انکاؤنٹر نے پہلے ہی یوگی حکومت پر سوالیہ نشان لگا رکھا ہے اور اس کے متعلق جانچ کے لیے کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔
اب تک اترپردیش میں ہونے والے واقعات پر خاموش رہنے والی ریاست کی سابق وزیراعلیٰ اور بہوجن سماج پارٹی کی رہنما مایاوتی نے بدھ کو کہا ہے کہ ’کرائم کا وائرس‘ اتر پردیش میں زیادہ سرگرم ہے۔
متواتر تین ٹویٹس میں انھوں نے کہا کہ اتر پردیش میں جنگل راج جاری ہے۔ پہلے ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ ’پورے یوپی میں قتل اور خواتین کے غیر محفوظ ہونے جیسے ہر طرح کے سنگین جرائم جس طرح بڑھ رہے ہیں اس سے ظاہر ہے کہ وہاں قانون کا نہیں بلکہ جنگل راج چل رہا ہے یعنی یو پی میں کورونا وائرس سے زیادہ مجرموں کا کرائم وائرس حاوی ہے۔‘
اس کے ساتھ انھوں نے کہا کہ جرائم کا شکار بننے والوں کو وقت پر معاوضہ ادا کیا جائے جبکہ اپنے تیسرے ٹویٹ میں انھوں نے صحافی کی موت پر تعزیت کرتے ہوئے لکھا کہ ’ابھی حال ہی میں یو پی کے جنگل راج میں غازی آباد میں اپنی بھانجی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے صحافی وکرم جوشی کو گولی مار کر زخمی کر دیا گیا جن کی آج موت ہو گئی۔‘
خیال رہے کہ 35 سالہ صحافی وکرم جوشی پر پیر کی شب حملہ کیا گیا تھا اور ان کے سر میں گولی لگی تھی۔ ان کی بدھ کے روز موت ہو گئی ہے۔

 وکرم جوشی کے قتل کے خلاف غازی آباد میں صحافیوں نے احتجاج کیا۔ فوٹو اے این آئی

پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں اس وقت نشانہ بنایا گیا جب انھوں نے پولیس میں شکایت درج کی کہ چند لوگ ان کی بھانجی کو پریشان کر رہے ہیں۔ پولیس نے اس معاملے میں کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ 
کانگریس کے سینیئر رہنما رندیپ سنگھ سورجے والا نے کہا کہ جوشی کے بہیمانہ قتل نے اترپردیش میں 'غنڈہ راج' کا چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ انھوں نے صحافیوں کے ساتھ وہاں ہونے والے متعدد واقعات کا ذکر کیا۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب دہلی سے ملحق غازی آباد میں اس طرح کے حالات ہیں تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اترپردیش میں آدتیہ ناتھ کی سربراہی والی حکومت میں کس طرح غنڈہ راج اور جنگل راج چل رہا ہے۔'
انھوں نے کہا کہ 'کیا بی جے پی کی حکومت والی ریاست میں صحافی ہونا گناہ ہے؟ کیا صحافی بھی گینگسٹر ہیں؟ کیا پولیس وکرم جوشی جیسے صحافیوں کی آواز بھی نہیں سنے گی؟ کیا صحافی دن دیہاڑے گینگسٹر کی طرح مار ڈالے جائیں گے؟ اتر پردیش میں حالات قابل رحم ہیں۔'
اس سے قبل کانگریس رہنما راہل گاندھی نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے جہاں مرنے والے صحافی کے اہل خانہ سے تعزیت کی تھی وہیں یہ بھی کہا کہ 'وعدہ رام راج کا تھا لیکن دیا غنڈہ راج۔'
رام راج کا مطلب ایسا افسانوی راج جس میں ہر چیز اپنی بہترین شکل میں ہو، برائی کا نام و نشان نہ ہو جیسا کہ ہندوؤں کا کہنا ہے کہ ان کے بھگوان رام کی حکومت ایسی ہی تھی۔
اتر پردیش قتل اور خواتین کے خلاف جرائم میں ملک میں سر فہرست ہے۔ اس سے قبل صحافیوں کو حکومت کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے لیے بھی ہراساں کیا جاتا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس قتل کے متعلق کئی ہیش ٹیگ جاری ہیں اور لوگ ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جبکہ یوگی حکومت نے مرنے والے کے لواحقین کے لیے 10 لاکھ روپے کے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
 

شیئر: