Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دوہری شہریت:معاونین خصوصی مستعفی

تانیہ آئدروس اور ڈاکٹر ظفر مرزا دوہری شہریت کے معاملے پر مستعفی ہوئے ہیں۔
دوہری شہریت کے معاملے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ آئدروس مستعفی ہو گئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ آئدروس نے وزیراعظم  کو بھیجے گئے استعفے میں کہا ہے کہ ان کے کینیڈین شہری ہونے کی بنیاد پر جاری تنقید کے باعث وہ اپنے فرائض بھرپور طریقے سے نبھانے سے قاصر ہیں۔
تانیہ آئدروس کے استعفی کے کچھ دیر بعد شعبہ صحت کے لیے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھی دو ٹویٹس کے زریعے اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے لکھا کہ وہ معاونین خصوصی کے کردار سے متعلق منفی بحث اور حکومت پر تنقید کے باعث اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔
وزایراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ وہ عمران خان کی ذاتی دعوت پرعالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) سے دستبردار ہو کر پاکستان آئے تھے۔
’میں نے محنت اور ایمانداری سے کام کیا۔ پاکستان کی خدمت کرنا میرے لیے باعث اعزاز تھا۔ میں مطمئن ہوں کہ ایسے موقع پر مستعفی ہو رہا ہوں کہ جب پاکستان میں کورونا کے کیسز کم ہوگئے ہیں۔

ڈاکٹر ظفر مرزا کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی عوام بہتر صحت کی سہولیات کے مستحق ہیں۔ 
’میں نے خلوص کے ساتھ عوام کو بہتر صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے کام کیا اور پاکستان مضبوط صحت کے نظام کے ساتھ کورونا کو شکست دے گا۔‘
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ آئدروس نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر استعفیٰ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وہ عوامی مفاد میں بطور معاون خصوصی مستعفی ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم کے ڈیجیٹل پاکستان کے نظریے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے ملک کی خدمت کرتی رہیں گی۔ 
تانیہ آئدروس نے اپنے استعفے میں کہا کہ وہ ہمیشہ پاکستانی تھیں اور آئندہ بھی رہیں گی۔
’میں نے کینیڈا کی شہری ہونے کا انتخاب خود نہیں کیا بلکہ کینیڈا میں پیدائش کے باعث انہیں وہاں کی شہریت ملی ہے۔‘ تانیہ آئدروس کا کہنا تھا کہ ان کے پاکستان واپس آنے کا صرف ایک مقصد تھا کہ وہوزیراعظم کے ڈیجیٹل پاکستان کے منصوبے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
تانیہ آئدروس گزشتہ سال عمران خان کی معاون خصوصی مقرر ہونے سے پہلے ٹیکنالوجی کمپنی گوگل میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھیں۔
ایک ہی دن میں وزیراعظم عمران خان کے دو معاونین خصوصی کے استعفی آنے کے بعد یہ معاملہ فوری طور پر ٹوئٹر کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ سوشل میڈیا صارفین کی خاصی تعداد نے دونوں شخصیات کے استعفی کو ملکی بہتری کے لیے نقصان دہ قرار دیا تو معاملے سے متعلق اپنے جذبات کا اظہار بھی کیا۔
 

گفتگو میں حصہ لینے والے صارفین نے دونوں شخصیات کے استعفوں کے اعلانات سے متعلق ان کی ٹویٹس کا ذکر کیا تو ’غیرملکی شہریت‘ کو ’وطن کی خدمت‘ پر ترجیح دینے کا ذکر کرتے رہے۔ کچھ ایسے افراد بھی گفتگو کا حصہ بنے جو بیرون ملک کے بجائے پاکستان میں اپنے موجودہ کردار سے مطمئن دکھائی دیے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل نے استعفوں اور ان سے متعلق گفتگو پر تبصرہ کیا تو لکھا ’جب کوئی استعفی دے یا اس سے لیا جائے تو میری آپ سے گزارش ہے کہ ان کی تحقیر مت کیا کریں۔ نکال دیا درست لفظ نہیں۔ عہدے سے علیحدہ کر دیا بہتر لفظ ہے‘۔

اس ٹویٹ کے بعد سوشل میڈیا صارفین یہ پہلو بھی زیربحث لائے کہ آیا استعفے دیے گئے ہیں یا لیے گئے ہیں۔

دوہری شہریت معاملہ

واضح رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں شامل غیر منتخب مشیروں اور معاونین خصوصی کے ملک کے اندر اور بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات پبلک ہونے کے بعد دوہری شہریت کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر جاری کی گئیں تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے مشیران اور معاونین خصوصی اربوں روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں، اور 15 معاونین خصوصی میں سے پانچ دہری شہریت کے حامل ہیں، جبکہ ایک معاون خصوصی امریکی گرین کارڈ ہولڈر ہیں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں