معذور سعودی نوجوان حسن الزہرانی عزم محکم اور عمل پیہم کا مظاہرہ کرکے کامیاب غوطہ خور بن گیا۔ جسمانی معذوری غوطہ خور بننے کے خواب کو شرمندہ تعبیر بنانے میں رکاوٹ نہیں بنی۔
العربیہ نیٹ کے مطابق حسن الزہرانی نے بتایا کہ ’ 27 برس قبل ٹریفک حادثے میں معذور ہوگیا تھا- آدھا دھڑ مفلوج ہوگیا تھا- میرا خواب تھا کہ سمندری مہم جوئی اور غوطہ خوری میں کمال پیدا کروں‘۔
الزہرانی وہیل چیئر کے سہارے کے بغیر کہیں آسکتا تھا اور نہ جاسکتا تھا تاہم اس نے اپنے ایک غوطہ خور دوست کے سامنے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔ دوست نے اسے غوطہ خوری کی مشق کرائی۔
الزہرانی رفتہ رفتہ غوطہ خوری کا لباس از خود پہن کر سمندر میں تیرنے اور پھر غوطے لگانے لگا۔ آخر کار اس نے غوطہ خوری کا انٹرنیشنل لائسنس حاصل کرلیا۔
الزہرانی نے کہاکہ سب لوگوں کے لیے میرا ایک ہی پیغام ہے اور وہ یہ ہے کہ ’معذوری سوچ میں ہوتی ہے جسمانی اعضا میں نہیں‘-
الزہرانی نے بتایا کہ ٹریفک حادثے سے جب معذور ہوا تھا تو میری عمر 14 برس تھی- آدھا دھڑ مفلوج ہوجانے کے بعد نئی زندگی سے سمجھوتہ کرلیا اور تعلیم مکمل کی پھر سعودی عریبین ایئرلائنز میں ملازمت کی۔ زندگی کو مثبت انداز میں دیکھنے لگا- معذوری سے متعلق نہ جانے کتنے لوگوں کی سوچ ٹھیک کرنے میں کامیابی حاصل کی- میں نے اپنے عزم و ارادے سے معذوری کو قابو کرکے غوطہ خوری کی دنیا میں مقام پیدا کرلیا-
الزہرانی کا کہناہے کہ ایسا نہیں کہ اسے آج جو کامیابی نصیب ہوئی ہے وہ ناکامیوں کے بغیر ملی ہو۔ میں ناکام ہوتا تھا لیکن خود کو چیلنج دیکر ناکامی کو شکست دینے میں لگ جاتا تھا۔ اب غوطہ خوری کے لیے مجھے ویل چیئر چاہیے اور نہ کوئی سہارا جیسے عام لوگ غوطہ خوری کرتے ہیں ویسے ہی میں بھی غوطہ خوری کرتا ہوں۔
الزہرانی نے بتایا کہ میں نے معذوروں سے متعلق غلط سوچ کی اصلاح کے لیے گہرے سمندر میں وہیل چیئر لے کر اترا تاکہ سب لوگوں کو معلوم ہوکہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہیل چیئر والا غوطہ خوری نہیں کرسکتے وہ دیکھیں کہ ایک ایسا ہی انسان ان کے سامنے غوطہ خوری کررہا ہے-
الزہرانی کا کہناہے کہ نہ صرف یہ کہ معذور لوگوں کو اپنے حوالے سے مثبت سوچ اور پختہ عزم کا مظاہرہ کرنا چاہئے بلکہ صحت مند لوگوں کو بھی معذوروں کے بارے میں مثبت انداز سے دیکھنا چاہئے۔
الزہرانی نے مزید کہا کہ میری آرزوؤں کی کوئی حد نہیں۔ سمندر میں غوطہ خوری کرتا رہوں گا۔ رب نے مجھے غیرمعمولی مثبت توانائی عطا کی ہے۔ ٹریفک حادثے کے بعد نو ماہ تک کومہ میں رہا تھا- اب ویل چیئرپر بیٹھ کر اپنی زندگی کا سفر مکمل کروں گا اور دنیا بھر کے معذوروں کے لیے قوت ارادی کا عملی پیغام بن کر دکھاؤں گا۔