جیل کے باہر بارود سے بھر ی گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔(فوٹو اے ایف پی)
افغانستان میں مسلح افراد نے جلال آباد شہر میں ایک جیل پر حملہ کیا ہے۔ فائرنگ اور دھماکے میں تین افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔ متعدد قیدیوں کے فرار کی اطلاعات ہیں۔
صوبہ ننگر ہار کے گورنر کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا سیکیورٹی گارڈز پر فائرنگ سے پہلے مسلح افراد نے جلال آباد شہر میں جیل کے باہر بارود سے بھر ی گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا۔
ترجمان نے کہا کہ ’حملہ آوروں نے جیل کے قریب مارکیٹ میں پوزیشن لے رکھی ہے اور وہ سیکیورٹی فورسز پر حملے کر رہے ہیں۔‘
ترجمان کے مطابق لڑائی جاری ہے لیکن صورتحال سیکیورٹی فورسز کے کنٹرول میں ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نے جیل پر حملے کی تصدیق کی ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق تین افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس اور خصوصی دستوں کو جائے وقوعہ پر تععینات کردیا گیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملےمیں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا ’یہ ہمارا حملہ نہیں ہے۔ ہمارے جنگجوؤں کو ابھی تک حملے کرنے کا اختیار نہیں ہے۔‘
دوسری طرف داعش نے جیل پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
اے ایف پی کو سیکیورٹی ذرائع نے بتایا جلال آباد جیل میں اس وقت ایک ہزار 700 قیدی ہیں ان میں بیشتر داعش اور طالبان کے جنگجو ہیں۔
ننگر ہار صوبائی کونسل کے سربراہ احماد علی ہزارات ے اے ایف پی کو بتایا ’جیل پر حملہ شروع ہوا تو قیدیوں کی بڑی تعداد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی۔‘
’سیکیررٹی فورسز نے فرار ہونے والے قیدیوں کا سراغ لگانے کے لیے شہر میں سرچ آپریشن کیا ہے۔‘
اس سے قبل ننگر ہار پولیس کے ترجمان نے کہا تھا کہ جیل پر حملے کے وقت سو کے قریب قیدیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن ان میں سے بیشتر کو سیکیورٹی فورسز نے پکڑ لیا۔
دریں اثنا افغان حکومت نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ عیدالاضحیٰ پر تین روزہ جنگ بندی کے خاتمے سے پہلے اس میں توسیع کریں۔
حکام نے یہ بھی کہا کہ تین روزہ جنگ بندی کے دوران افغانستان کے بیشتر حصوں میں لڑائی کی اطلاع نہیں ملی تاہم جلال آباد جیل پر حملے سے امن میں خلل پڑا ہے۔