لیبیا سے باہر رہو یا گولی کھاؤ: اردوان کو ہفتر کی وارننگ
لیبیا سے باہر رہو یا گولی کھاؤ: اردوان کو ہفتر کی وارننگ
پیر 3 اگست 2020 14:05
خلیفہ حفتر کا کہنا ہے کہ لیبیا کے عوام ترکوں کے قبضے کو قبول نہیں کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)
لیبیا نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کو تنبیہ کی ہے کہ وہ اپنی فوج کو لیبیا سے باہر رکھیں ورنہ جوابی عسکری کارروائی کے لیے تیار رہیں۔
یہ تنبیہ لیبیا کی مشرقی فوج کے مضبوط رہنما جنرل خلیفہ حفتر کی جانب سے سامنے آئی ہے جو لیبیئن نیشنل آرمی کے سربراہ ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق لیبیئن نیشنل آرمی لیبیا کے ساحلی شہر طرابلس میں قائم قومی اتحاد کی حکومت (جی این اے) جس کی قیادت فیاض السراج کر رہے ہیں، سے نبرد آزما ہے۔
لیبیا میں وزیراعظم فیاض السراج کی حکومت ہے جس کو اقوام متحدہ تسلیم کرتا ہے جبکہ ان کے مخالف فوجی کمانڈر خلیفہ حفتر ہیں۔
اردوان نے جی این اے سے لڑنے کے لیے شام سے ترکی کے حمایت یافتہ باغیوں کو توپ خانے اور بھاری اسلحے کے ساتھ لیبیا بھیجا ہے۔
حفتر نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر فوجی دستوں سے اپنے خطاب میں ترک صدر پر الزام عائد کیا کہ وہ لیبیا میں اپنے آباؤ اجداد کی میراث تلاش کرنے آرہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'لیبیا میں کسی بھی ترک فوج کے لیے کوئی رحم نہیں کیونکہ وہ رحم کے حقدار ہی نہیں۔'
حفتر کا کہنا تھا کہ 'لیبیا والے کبھی بھی ترکوں کے قبضے کو قبول نہیں کریں گے۔'
برطانیہ میں یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ایک محقق سیموئل رمانی نے عرب نیوز کو بتایا کہ حفتر ترکی کے خلاف بیان بازی کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔
'وہ زور دے رہے ہیں کہ ان کی لیبیا میں جنگ صرف جی این اے کے اتحادی شدت پسند یا دہشت گرد عناصر کے ساتھ ہی نہیں بلکہ لیبیا کی خودمختاری اور ترکی کی بالادستی کے ایجنڈے سے آزادی کی جدوجہد ہے۔'
حفتر کی اردوان کو تنبیہ ترکی کے وزیر دفاع حلوصی آقار اور متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش کے درمیان بیانات کے تبادلے کے بعد سامے آئی ہے۔
آقار کا کہنا ہے کہ 'شام اور لیبیا میں ابوظبی نے جو کیا وہ ریکارڈ پر ہے اور درست موقع پر اس کا حساب برابر کیا جائے گا۔ ابوظبی سے یہ پوچھنا ضروری ہے کہ یہ نیت، یہ مخالفت اور یہ حسد کہاں سے آیا؟
یاد رہے کہ سنہ 2011 میں لیبیا کے سابق حکمران کرنل معمر قذافی کے نیٹو کی کارروائی میں مارے جانے کے بعد ملک میں خانہ جنگی کی صورت حال ہے۔
گذشتہ سال کے دوران فوجی کمانڈر خلیفہ حفتر اور سراج حکومت کی لڑائی میں 280 عام شہری مارے گئے جبکہ ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔