Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حسن نصر اللہ نے بیروت دھماکے کی منظر کشی کیسے کی؟

حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری حسن نصر اللہ نے ماضی میں ایک خطاب میں ایٹمی دھماکے سے پیدا ہونے والی صورتحال کی منظر کشی کرتے ہوئے توقع ظاہر کی تھی کہ ’ایسا اسرائیل میں ہو سکتا ہے۔‘
اس بات کا اظہار ان سے منسوب سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک ویڈیو کلپ میں دیکھنے کو ملتا ہے۔
حسن نصر اللہ کی توقع کے مطابق ایٹمی حملے کا منظر اسرائیل کی سرزمین پر تو رونما نہیں ہو سکا تاہم منگل کی شام بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے حسن نصر اللہ کے بیان کردہ منظر نامے کے عین مطابق تھے جن سے مشرق وسطیٰ میں عدیم النظیر تباہی پھیلی۔

دھماکے کے بعد شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا(فوٹو، سوشل میڈیا)

سوشل میڈیا پر زیر گردش خطاب کی ویڈیو میں حسن نصر اللہ کو [عربی میں] یہ الفاظ ادا کرتے سنا جا سکتا ہے کہ ’’حزب اللہ کی طرف سے داغے جانے والے میزائلوں سے اگر اسرائیل کے اندر حیفا کی بندرگاہ پر امونیا کے کنٹینرز کو نشانہ بنایا جائے تو ایٹم بم حملے جیسی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔‘‘
ماضی میں مختلف اوقات میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق:
 جولائی 2012: قبرص میں حزب اللہ کے حسین عبداللہ نامی رکن کی گرفتاری کے بعد لارناکا میں اس کے گھر کے بیسمنٹ سے 8.2 ٹن امونیئم نائٹریٹ برآمد ہوا۔
اگست 2015: کویت سے حزب اللہ کے تین ارکان کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب ان کے زیر استعمال مکان سے اسلحہ، تین سو پاؤنڈ سی فور طرز کا دھماکا خیز مواد اور 42000 پاؤنڈ امونیئم نائٹریٹ برآمد ہوا۔
2017:بولیویا کے حکام نے حزب اللہ کے ملکیتی گودام پر چھاپا مارا جہاں بھاری مقدار میں دھماکا خیز مواد چھپایا گیا تھا جو 2.5 ٹن وزنی بم بنانے کے لیے کافی تھا۔
2020: جرمنی نے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے ملک کے جنوبی علاقے میں ان کے متعدد گوداموں پر چھاپے مارے جہاں دھماکا خیز مواد کی تیاری میں استعمال ہونے والی امونیئم نائٹریٹ کی بھاری مقدار چھپائی گئی تھی۔

بیروت دھماکے میں 100 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 3700 کے قریب زخمی ہوئے(فوٹو، ٹوئٹر)

اپنی گفتگو میں مزید رنگ بھرتے ہوئے حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ ’’یہ میزائل آٹھ لاکھ نفوس پر مشتمل شہر کے اندر امونیا کے کنٹینرز پر گرے تو وہاں دسیوں ہزار صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے۔‘‘
بیروت کی بندرگاہ میں عملی طور پر ایسا ہی ہوا، جہاں ابتدائی تخمینے کے مطابق ہولناک دھماکے میں بیسوں افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔
لبنانی ریڈ کراس کے مطابق منگل کو بیروت کے طول وعرض میں سنے جانے والے دھماکوں میں کم سے کم 100 افراد ہلاک جبکہ 3700 زخمی ہوئے۔ دھماکوں نے شہریوں کے اندر خوف کی فضا پیدا کر دی جبکہ دارالحکومت میں ہر سو تباہی کے بعد حکام نے بیروت کو ’آفت زدہ شہر‘ قرار دینے کا اعلان کر دیا۔
بیروت کی بندرگاہ میں ہر سو لاشیں اور کٹے پھٹے انسانی اعضاء بکھرے ہوئے ہیں۔ کنٹینرز دارالحکومت کی سڑکوں اور گلیوں میں ملبے کا ڈھیر بنے دکھائی دیتے ہیں۔ سڑک کے دونوں اطراف تباہ شدہ گاڑیوں کے ڈھانچے، خون میں لت پت زخمی اور ٹوٹے ہوئے شیشوں کی کرچیاں بکھری پڑی ہیں

شیئر: