قسمت نے ساتھ نہیں دیا ورنہ لال کرشن اڈوانی ہندوستان کے وزیراعظم ضرور بنتے، اور شاید ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد بھی رکھتے۔
آپ ان کی سیاست اور ان کے نظریات سے اتفاق بھلے ہی نہ کریں لیکن یہ سچ ہے کہ انڈیا کی حکمراں جماعت بی جے پی کو اقتدار تک انہوں نے پہنچایا تھا۔
چلیے مانا دوسرے لوگوں کا بھی تھوڑا بہت یوگدان تھا، لیکن اصل معمار وہی تھے۔ اگر وہ بابری مسجد رام جنم بھومی کا مسئلہ نہ اٹھاتے اور معاشرے کے تانے بانے اور ملک کی سیاست پر اس کے مضمرات کی پرواہ کیے بغیر مندر کی تعمیر کے لیے رتھ یاترا نہ نکالتے تو بی جے پی کا انتخابی نشان کمل اب بھی کہیں کیچڑ میں ہی گھل رہا ہوتا۔
مزید پڑھیں
-
بابری مسجد: فیصلہ ہندوؤں کے حق میںNode ID: 442386
-
اس وقت 'ملک کا دفاع سب سے اہم'،رام مندر کی تعمیر مؤخرNode ID: 486421