منفرد لہجے کے شاعر راحت اندوری کے حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کی خبر سامنے آتے ہی پاکستان اور انڈیا کی سوشل ٹائم لائنز ان کی شاعری کے تذکروں سے بھر گئیں۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کہیں راحت اندوری کی جانب سے ٹوئٹر پر صحت کی دعاؤں کے لیے اپنی زندگی میں دیے گئے آخری پیغام کا ذکر ہوا، تو کہیں ان کے کلام کے اشعار اور مصرعے شیئر کیے جاتے رہے۔
مزید پڑھیں
-
'چاند کو چھت پر بُلا لُوں گا اشارہ کر کے' راحت اندوری چل بسےNode ID: 498111
70 برس کی عمر پانے والے راحت اندوری کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ گذشتہ روز مثبت آیا تھا۔ بالی وڈ فلموں کے لیے نغمہ نگاری کرنے والے راحت اندوری اردو زبان کے استاد اور مصور بھی تھے۔
راحت اندوری کے انتقال پر پاکستانی اور انڈین سوشل میڈیا یوزرز کی اکثریت تعزیتی پیغامات اور ان کی شاعری کے ساتھ ساتھ مختلف مشاعروں و پروگراموں کے موقع پر بنائی جانے والی ان کی ویڈیوز اور تصاویر بھی شیئر کرتی رہی۔
پاکستانی ٹوئٹر صارف فخر کاکا خیل نے ان کے انتقال کی خبر دی تو ان کے مشہور اشعار بھی نقل کیے۔
’ساتھ چلنا ہے تو تلوار اٹھا میری طرح - مجھ سے بزدل کی حمایت نہیں ہونے والی‘ سمیت دیگر اشعار پڑھتے راحت اندوری کی ویڈیو کلپ شیئر کرنے والے لوک سبھا کے رکن اسد الدین اویسی نے ان کی مغفرت کے لیے دعا بھی کی۔
انہوں نے لکھا کہ راحت اندوری نے یہ اشعار جنوری میں انڈین شہریت کے متنازع قانون کے حوالے سے احتجاج کے موقع پر ایک پروگرام میں پڑھے تھے۔
Speechless to hear the news of @rahatindori's passing away. This is a personal loss. May Allah grant him maghfirah & illuminate his grave
This clip is from January 25-26 this year when #RahatIndori sahab had visited us in Hyderabad for an Ehtejaji Mushaira against CAA NRC & NPR pic.twitter.com/PTHmSSoxiz
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) August 11, 2020
سماج وادی پارٹی مہاراشٹر کے صدر ابو عاصم اعظمی نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا تو لکھا کہ ’آپ کے قلم اور لفظوں کی طاقت تک پہنچنا مشکل رہے گا۔ صرف انڈیا ہی نہیں بلکہ دنیا نے ایک ایسا فرد کھویا ہے کہ جس کی نظمیں آنے والی نسلوں کے لیے بھی قوت محرکہ رہیں گی۔'
پیام احمد نامی صارف نے تعریتی ٹویٹ کی تو ان کے مشہور اشعار میں سے ایک نقل کیا۔ ‘دو گز سہی مگر یہ میری ملکیت تو ہیں- اے موت تو نے مجھ کو زمیندار کر دیا‘۔
’آسمانوں کی طرف پھینک دیا ہے میں نے- چند مٹی کے چراغوں کو ستارہ کر کے‘ کہنے والے راحت اندوری اپنی شاعری میں کہیں بلند عزائم کا اظہار کرتے تو کہیں اپنی مجبوریوں کا اعتراف کرتے دکھائی دیتے ہیں۔’اجنبی خواہشیں سینے میں دبا بھی نہ سکوں - ایسے ضدی ہیں پرندے کہ اڑا بھی نہ سکوں۔‘
Heartbroken to hear the passing away of one of our India's greatest & most popular poets #RahatIndori sahab. We the people , will miss you always .#JaiHind #RahatIndori sahab. pic.twitter.com/TGlfV4LnEZ
— Tehseen Poonawalla Official (@tehseenp) August 11, 2020
راحت اندوری نے اپنے کلام میں کہیں تعصب بھرے رویوں پر تنقید کی تو ’کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے‘ جیسے جذبات کا اظہار کیا۔ اس کلام پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو ان کے چاہنے والے ’میں جب مر جاؤں تو میری الگ پہچان لکھ دینا‘ کی خواہش سامنے لے آئے جس میں وہ ہندوستان سے وابستگی کا منفرد اظہار کرتے ہیں۔
Country has lost one more legend #RahatIndori this year. May Allah grant him magfirah and illuminate his grave.
“Inna lillahi wa'inna ilaihi raziun" pic.twitter.com/0itp9mvdJr— Hina Qureshi حــــنا قــــر یـــــشـی (@Hina_j_quresh) August 11, 2020