متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظبی میں شادی کے پہلے تین برس کے دوران طلاق کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی۔ شادی کے پہلے سال 28 فیصد شادیاں طلاق پر ختم ہونے لگیں۔
الامارات الیوم کے مطابق ابوظبی میں سماجی ادارے کی ڈائریکٹر جنرل سلامہ العمیمی نے بتایا کہ موجودہ نسلوں کو طلاق کے بھنور سے نکالنے کے لیے غیر روایتی جدید طرز کے حل اپنانا ہوں گے۔
مزید پڑھیں
-
دبئی: کورونا کے دوران شادیاں اور طلاقیں
Node ID: 497621 -
66 فیصد سے زیادہ نوجوان غیر شادی شدہ
Node ID: 497781
'ضروری ہوگیا ہے کہ نئی فیملی کو ایک دوسرے سے جوڑے رکھنے کے لیے نئے طور طریقے اختیار کیے جائیں۔ قدیم طور طریقوں سے گریز کیا جائے۔ اس سے مراد فریقین کے اہل خانہ کی مداخلت سے ہے۔ عام طور پر نئے جوڑے کے درمیان اختلافات ہونے پر دلہا دلہن کے رشتے دار آجاتے ہیں اور تنازع کو سلجھانے کے بجائے الجھا دیتے ہیں۔'
سلامہ العمیمی نے بتایا کہ ہمارے ادارے نے فیملی کو جوڑنے اور باہمی رشتوں کو مضبوط بنانے کے موضوع پر آن لائن مکالمہ پروگرام کیا جس میں سماجی امور کے ماہرین شریک ہوئے۔ خاندانی تعلقات کو مثبت انداز میں بنانے سنوارنے کے لیے متعدد نکات زیر بحث آئے۔ ذاتی تجربات کی مدد سے مسائل کو حل کرنے کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران ابوظبی کے معاشرے میں لوگوں کا طرز معاشرت بہت زیادہ تبدیل ہوگیا ہے۔ اس کا اثر خاندانی نظام پر بھی پڑ رہا ہے۔ نئی صورت حال کا تقاضا ہے کہ طرز معاشرت کی تبدیلی کے ساتھ خاندانی روابط کو بنانے اور مضبوط کرنے کے سلسلے میں نئے افکار و خیالات کا سہارا لیا جائے۔
