گھر میں ولادت مہنگی پڑ گئی، برتھ سرٹیفکیٹ کےلیے ڈی این اے طلب
گھر میں ولادت مہنگی پڑ گئی، برتھ سرٹیفکیٹ کےلیے ڈی این اے طلب
بدھ 12 اگست 2020 10:56
برتھ سرٹیفکیٹ نہ ہونے پر شہریت کے ادارے میں اندراج نہیں ہوسکا(فوٹو،ٹوئٹر)
مشرقی ریجن میں مقیم سعودی خاندان کو گھر میں ولادت مہنگی پڑگئی ، برتھ سرٹیفکیٹ بنانے کےلیے ادارے نے ڈی این اے رپورٹ طلب کرلی۔
نومولود کی والدہ کا کہنا ہے کہ زچگی سے قبل ہسپتال کا ریکارڈ اور ابتدائی ویکسینشن کا کارڈ بھی موجود ہے مگر ادارہ قومی شہریت کی جانب سے پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جارہا اور نہ ہی فیملی کارڈ میں اندراج کیا گیاے۔
مقامی جریدہ ’الیوم‘ سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ خاتون نے مزید کہا کہ انکے یہاں اچانک ولادت ہوئی جس کے بعد قریبی ہسپتال سے رجوع کیا جنہوں نے کیس لینے سے انکار کردیا تھا۔
خاتون کا کہنا تھا کہ ولادت کے بعد نومولود کو لیکر اسی ہسپتال سے رجوع کیاجہاں میرا ریکارڈ موجود تھا مگر انہوں نے بھی ابتدائی پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جس کی وجہ سے تاحال مشکلات کا سامنا ہے۔
ہسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ کیونکہ ولادت ہسپتال میں نہیں ہوئی اس لیے سرٹیفکیٹ جاری کیاجاسکتا ہے۔
خاتون کا کہنا تھا کہ ولادت کے بعد میں ہسپتال میں داخل رہی جبکہ بچے کو نازک حالت کی وجہ سے 3 دن ہسپتال میں بھی رکھا تھا۔
بچے کی عمر اس وقت 6 ماہ ہو چکی ہے اور ابھی تک اس کااندراج شہریت کے قومی ادارے میں نہیں کیا جاسکا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ قومی ادارے میں اندارج کے لیے رجوع کیا تو انہوں نے ولادت کا ابتدائی سرٹیفکیٹ طلب کیا جو ہسپتال سے جاری کیا جاتا ہے اور وہ ہمارے پاس نہیں ہے۔
قومی ادارہ برائے شہریت کا کہنا ہے کہ جب تک ولادت کا سرٹیفکیٹ نہیں ہو گا کس طرح اندراج کرایا جائے؟
دوسری جانب خاتون کا دعوی ہے کہ زچگی سے قبل کے تمام مراحل ہسپتال کے ریکارڈ پر ہیں اور زچگی کے بعد نومولود کی ابتدائی ویکسنیشن کا ریکارڈ بھی ہے تو اب ہم سے کس طرح ’ڈی این اے‘ طلب کیاجارہا ہے۔
اس ضمن میں ہسپتال ذرائع کا کہنا تھا کہ سرٹیفکیٹ جاری کرنا انکا کام نہیں البتہ ابتدائی ویکسینیشن کا کارڈ جاری کردیا گیا ہے اس کے علاوہ باقی معاملات ادارہ قومی شہریت کی ذمہ داری ہے۔
خاتون نے متعلقہ اعلی حکام سے اپیل کی ہے کہ اس کے بچے کو قومی شناخت دی جائے جو اسکا حق ہے ۔
دوسری جانب مشرقی ریجن کی شعبہ صحت عامہ کی ترجمان ’سنا الزبانی‘ کا کہنا ہے کہ نومولود کو ابتدائی ٹیکہ لگا گیا تھا اور اس کے ریکارڈ کے حوالے سے اپنی رپورٹ ادارہ قومی شہریت کو پیش کردی گئی تھی باقی معاملہ انکے اختیار میں ہے ہمارے نہیں۔