جدہ شہر سیکڑوں برس قدیم ہے۔ یہاں کے تاریخی مقامات سیاحوں کی دلچسپی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ باعشن ہاؤس 204 سال پرانا ہے۔ یہ بحیرہ احمر کے ساحل پر واقع پرسکون بین الاقوامی شہرکی تاریخ کا آئینہ ہے۔ اسے سعودی عرب کا سیاحتی چہرہ بھی کہا جاتا ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق آثار قدیمہ کے متوالے اور قدیم عمارتوں میں دلچسپی رکھنے والے سیاح باعشن ہاؤس دیکھنے کے لیے آتے رہتے ہیں۔ باعش ہاؤس تاریخی اور ثقافتی قدرو قیمت کا حامل ہے۔ یہ 204 برس پرانی اقتصادی اور سماجی طرز معاشرت سے واقفیت کا بہترین ذریعہ ہے۔
باعشن ہاؤس تین منزلہ ہے۔ قلمی نسخوں، تاریخی تصویروں، انمول تحائف، سکوں، ڈاک ٹکٹوں اور ایک لائبریری کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ اس کی راہداریاں 204 سال سے کہیں زیادہ پرانی تاریخ کے نوادر سے سجی ہوئی ہیں۔ یہاں معروف مورخ اور ادیب عبدالقدوس الانصاری کا جدہ کی تاریخ پر انسائیکلوپیڈیا بھی رکھا ہوا ہے۔
باعشن ہاؤس 1237 ھ میں تعمیر کیاگیا تھا۔ لگ بھگ 204 برس سے قائم ہے۔ اس کی مجلسوں کی دیواروں پر قرآن کریم کی آیات کندہ ہیں- مایہ ناز خطاط محمد طاہر کردی اور اسعد محمد نے قرآنی آیات نہایت خوبصورت خط میں تحریر کی تھیں۔ کردی مصحف مکہ مکرمہ کے خطاط مانے جاتے ہیں۔
باعشن ہاؤس نے اپنے دور میں جدہ کی علمی اور ثقافتی تحریک کو مالا مال کیا۔ یہاں ادیب اور دانشور سال بھر جمع ہوتے، فکر و ادب کے خزانے بکھیرتے۔
باعشن ہاؤس میں قلمی نسخے، قدیم دستاویزات، تاریخی، علمی اور اسلامی کتابوں کے خزانے جمع تھے جنہیں بعد میں کنگ عبدالعزیز اکیڈمی کے حوالے کر دیا گیا۔
باعشن ہاؤس کا طرز تعمیر جدہ کے معروف فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ یہ جدہ کے تاریخی علاقے کا قدیم ترین گھر ہے- اس کے روشن دانوں کے نیچے جدہ کے عمدہ (چوہدری) کی بیٹھک ہوا کرتی تھی۔