Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے ویزے پر آئے، اقامہ نہیں بنا، کیا کریں؟

نئے ویزے پر 3 ماہ کی تجرباتی مدت ہوتی ہے (فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات بتدریج معمول پر آ رہے ہیں تاہم بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔ 
 ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی حکام کی جانب سے اس بارے میں احکامات جاری ہوں گے مطلع کر دیا جائے گا۔ 
قارئین نے اپنی مشکلا ت اور مسائل کے حوالے سے مزید سوالا ت بھیجے ہیں۔
عبدالجبار خان نے سوال بھیجا ہے کہ 'فروری میں ورک ویزے پر ایک کمپنی میں آئے تھے۔ ہمارا میڈیکل بھی ہوگیا تھا ۔ اس کے بعدلاک ڈاون ہو گیا۔ ابھی تک ہمارے اقامے نہیں آئے، کیا کریں؟'
جواب : بیرون مملکت سے نئے ویزوں پر آنے والوں کے لیے 3 ماہ کی تجرباتی مدت ہوتی ہے ۔ اس دوران اگر آجر و اجیر کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ اگر چاہیں تو معاہدے کو کینسل کر دیں یا جاری رکھیں۔ 
کورونا وائرس کی وجہ سے مارچ 2020 میں مملکت میں بھی حالات کے باعث لاک ڈاون اور کرفیو نافذ رہا جس کا سلسلہ تقریبا 3 ماہ جاری رہا۔ سابقہ حالات کی وجہ سے بہت سے اداروں میں کام متاثر ہوا جس کے باعث لوگوں کو کافی دشواری کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔ 
تاہم اب حالات بتدریج معمول کی جانب رواں ہیں اور لاک ڈاون و کرفیو کی پابندیاں ختم ہونے کے بعد حالات تیزی سے بہتر ہورہے ہیں۔ 
جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے کہ نئے ویزے پر آنے کے بعد میڈیکل ہوا مگر اقامہ نہیں بنا اس صورت میں کفیل اس امر کا پابند ہے کہ وہ آپ کا اقامہ بنوائے اگر مقررہ مدت میں اقامہ نہیں بنوایا جاتا تو آپ قونصلیٹ سے رجوع کر کے مدد کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ 

اقامہ بنوانے کی مقررہ مدت گزرنے کے بعد جرمانہ عائد کیاجاتا ہے(فوٹو ایس پی اے)

واضح رہے اقامہ بنوانے کی مقررہ مدت گزرنے کے بعد جرمانہ عائد کیاجاتا ہے جس اد اکیے بغیر اقامہ نہیں بنتا۔ قانون کےمطابق کفیل اس امر کا پابند ہے کہ وہ اپنے کارکن کو اقامہ بنوا کردے اور اسکے قیام کا بندوبست کرے۔ 
محمد ضامن عباسی کا سوال ہے کہ 'میں چھٹی پر آیا تھا یکم مارچ سے قبل سعودی حکومت کی جانب سے جو پہلی رعایت دی گئی تھی اس کے تحت میرا اقامہ 3 ماہ کے لیے تجدید ہو گیا تھا۔ اب میرا اقامہ 5 اگست کو ایکسپائر ہو گیا ہے ، کوئی حل ہے؟'
جواب: آپ کا سوال واضح نہیں ہے کیا آپ ابھی سعودی عرب میں ہیں یا نہیں۔ اگر آپ سعودی عرب میں ہیں تو اس کے مطابق آپ کا اقامہ 3 ماہ کے لیے تجدید ہوا تھا وہ پہلی دی جانے والی رعایت کے تحت ہوا دوسری رعایت ان لوگوں کے لیے تھی جو مملکت سے باہر گئے ہوئے تھے جس کے تحت ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی جا چکی ہے۔ 

بین الاقوامی پروازوں کے حوالے سے اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔ (فوٹو سوشل میڈیا)

ایک قاری نے استفسار کیا ہےاقامہ کی تجدید میں تاخیر ہونے پر جرمانہ کتنے دن بعد ہوتا ہے یہ بھی معلوم کرنا ہے کہ اقامہ کی تجدید ایکسپائر ہونے سے زیادہ سے زیادہ کتنی دیر قبل کرانا ممکن ہو سکتا ہے؟ 
جواب: قانون کے مطابق اقامہ کی تجدید ایکسپائر ہونے سے قبل کرانا بہتر ہے تاہم ایکسپائر ہونے کے 3 دن بعد جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے جوکہ پہل بار 500 ریال ہے ۔اگر دوسرے برس بھی تاخیر ہو تو جرمانہ 1000ریال ہوتا ہے جبکہ تیسری بار تاخیر ہونے پر اقامہ تجدید نہیں ہوتا بلکہ ملک بدر کردیاجاتا ہے۔ 
اقامہ کی تجدید کے حوالے سے آپ کے سوال کے دوسرے حصہ کے مطابق محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اقامہ کی تجدید 6 ماہ قبل کرانا ممکن ہے تاہم اس کےلیے لازمی ہے کہ ورک پرمٹ جو کہ لیبر آفس سے جاری ہوتا ہے کے علاوہ میڈیکل انشورنس بھی کارآمد ہو۔  

شیئر: