عرب نیوز نےمتحدہ عرب امارات کے خبررساں ادارے وام کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول لانے کے معاہدے پر ایرانی صدر کے دھمکی آمیز بیانات پر سخت الفاظ پر مبنی یادداشت حوالے کی گئی ہے ۔
امارات کے دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ’ اسرائیل کے ساتھ معاہدے پر امارات سے متعلق ایرانی صدر روحانی ، ایرانی دفتر خارجہ کے عہدیداروں اور پاسداران انقلاب کے بیانات کوناقابل برداشت اور اشتعال انگیز سمجھتے ہیں‘۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ یہ بیانات خلیج عرب کے امن و استحکام کے لیے سنگین نتائج کے حامل ہوں گے‘۔
امارات نے احتجاجی یادداشت میں کہا کہ تہران میں اماراتی سفارتی مشن اور سفارتکاروں کے تحفظ کی تمام تر ذمہ داری ایران کی ہے۔ ویانا سفارتی تعلقات کے معاہدے کے تحت ایران سفارتی مشن کے تحفظ کا پابند ہے۔
امارات نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے بعد ایرانی حکام کے اشتعال انگیز بیانات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ’امارات کے اندرونی امور میں مداخلت اور اس کی خودمختاری پر حملہ ہے۔ امارات اپنے اندرونی امور میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو مسترد کرتا ہے‘۔
امارات نے زور دے کر کہا کہ ’بین ملکی تعلقات اور معاہدوں کا تعلق کسی بھی ملک کی ریاستی خودمختاری سے تعلق رکھتا ہے‘۔
یاد رہے کہ عرب نیوز کے مطابق ایران نے متحدہ عرب امارات کو اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے ردعمل میں اس کے خلاف حملے کی دھمکی دی ہے۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے اسرائیل امارات معاہدے کی مذمت کی، اسے غداری قرار دیا اور کہا کہ متحدہ عرب امارات نے 'بہت بڑی غلطی' کی ہے۔
سخت گیر ایرانی اخبار روزنامہ کیہان نے صفحہ اول پر شائع کیے گئے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ 'متحدہ عرب امارات کی فلسطینی عوام سے بڑی غداری ۔۔۔ اس چھوٹے، مالدار ملک، جو اپنی سکیورٹی کے لیے بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، کو ایک قانونی اور آسان ہدف بنا دے گی۔'
عرب نیوز کے مطابق روزنامہ کیہان کے چیف ایڈیٹر کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای مقرر کرتے ہیں۔