عرب نیوز کے مطابق ایران نے متحدہ عرب امارات کو اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے ردعمل میں اس کے خلاف حملے کی دھمکی دی ہے۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے اسرائیل امارات معاہدے کی مذمت کی، اسے غداری قرار دیا اور کہا کہ متحدہ عرب امارات نے 'بہت بڑی غلطی' کی ہے۔
سخت گیر ایرانی اخبار روزنامہ کیہان نے صفحہ اول پر شائع کیے گئے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ 'متحدہ عرب امارات کی فلسطینی عوام سے بڑی غداری ۔۔۔ اس چھوٹے، مالدار ملک، جو اپنی سکیورٹی کے لیے بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، کو ایک قانونی اور آسان ہدف بنا دے گی۔'
عرب نیوز کے مطابق روزنامہ کیہان کے چیف ایڈیٹر کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای مقرر کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
امارات اور اسرائیل میں سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاہدہNode ID: 498571
-
امارات ، اسرائیلی معاہدے پر عالمی رہنماؤں کا خیر مقدمNode ID: 498611
-
امارات-اسرائیل معاہدہ: فلسطینی رہنما مایوسNode ID: 498656
واشنگٹن میں خلیجی ریاستوں کی صورتحال پر نظر رکھنے والے سینیئر مشیر اور دفاعی امور کے تجزیہ کار ڈاکٹر تھیوڈور کاراسک نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دھمکی کو سنجیدہ سے لینا چاہیے کیونکہ ایران پہلے ہی سعودی شہریوں کو عراق اور یمن میں موجود اپنی پراکسی فورسز کے ذریعے نشانہ بنا چکا ہے۔
ڈاکٹر تھیوڈور کے مطابق 'ایرانی میزائل متحدہ عرب امارات کو آٹھ منٹ میں نشانہ بنا سکتے ہیں۔ یہ کسی حساس عمارت کو بھی ہدف بنا سکتے ہیں یا پھر نفسیاتی جنگ کے حربے کے طور پر صحرا میں بھی گرائے جا سکتے ہیں۔'
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں ایرانی بحریہ کی جانب سے کی گئی مشقوں میں ایک ایسے میزائل کو استعمال کیا گیا جو زیر زمین لانچر سے داغا گیا تھا۔ یہ ایک نئے خطرے کی گھنٹی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36481/2020/000_1wi1bi.jpg)
ڈاکٹر تھیوڈور کراسک نے کہا کہ دبئی اور دیگر شہروں کو ابھی تک انتہائی محفوظ علاقے تصور کیا جاتا ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی سے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کے حوالے سے کیے گئے معاہدے کے بعد فرانس میں یو اے ای کے سفیر علی عبداللہ ال احمد نے عرب نیوز کے فرانسیسی زبان کے ایڈیشن کو بتایا تھا کہ ابھی مزید بہت کچھ ہونا ہے۔
یو اے ای کے سفیر کے مطابق 'معاہدے کے بعد یہ معاملہ صرف سیاسی حد تک نہیں ہوگا بلکہ دونوں طرف سے معاشی، ٹیکنالوجی اور اکیڈمک شعبوں تک وسیع ہوگا۔'
![](/sites/default/files/pictures/August/36481/2020/000_1wh93e.jpg)