گذشتہ ہفتے تک ہم یہ ہی سمجھتے تھے کہ اب انصاف صرف ٹی وی چینل ہی کرتے ہیں، وہ جج بھی ہیں، جیوری بھی اور استغاثہ بھی اور یہ صحیح بھی ہے کیونکہ جب تینوں کام ایک ہی شخص یا ادارہ کر رہا ہو تو کوآرڈینیشن بہت آسان ہو جاتا ہے۔ ویسے بھی یہ ملٹی ٹاسکنگ کا زمانہ ہے، کوئی بڑی خبر ہوئی تو اس کی تفصیلات بتا دیں اور باقی وقت میں فٹافٹ مقدمات نمٹا دیے۔
اور ہم یہ بھی سمجھتے تھے، اور اب معلوم ہوا کہ غلط سمجھتے تھے، کہ یہ کام انہیں خود عدالتوں نے آؤٹ سورس کر دیا ہے کیونکہ ریگولر عدالتوں میں کروڑوں مقدمات پہلے سے زیر التوا ہیں، انصاف کے انتظار میں لوگوں کی زندگیاں گزر جاتی ہیں لیکن انتظار ختم نہیں ہوتا، اس لیے قابل احترام عدالتوں نے سوچا ہوگا کہ ہائی پروفائل کیسز، اور خاص طور پر ایسے مقدمات جن سے تھوڑا بہت گلیمر بھی جڑا ہوا ہو، ٹی وی چینلوں کے سپرد کر دیے جائیں، اور پرانے بورنگ مقدمات عدالتیں نپٹاتی رہیں۔
مزید پڑھیں
-
سیٹیں کم بریانی زیادہ!Node ID: 458516
-
'دلی کے ہسپتال سب کے لیے ہیں'Node ID: 484041
-
چینل پہلے انصاف کریں گےNode ID: 498206