انڈیا کی ریاست دلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے بیان ’دلی کے ہسپتال دلی والوں کے لیے‘ نے مرکزی حکومت اور دلی کی ریاستی حکومت کے درمیان ٹکراؤ پیدا کر دیا ہے۔
ریاست کے لیفٹیننٹ گورنر نے ان کے اس اعلان کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ دلی کے ہسپتال سارے ملک والوں کے لیے ہیں۔
اس کے بعد وزیراعلیٰ اروند کیجریوال بیک فٹ پر چلے گئے ہیں لیکن منگل کے روز نائب وزیراعلیٰ منیش سیسودیا نے ریاست کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ساتھ میٹنگ کے بعد کہا ہے کہ جولائی کے آخر تک دلی میں کورونا کے ساڑھے پانچ لاکھ کیسز ہوں گے اور دلی کو 80 ہزار بیڈز کی ضرورت ہوگی۔
مزید پڑھیں
-
دنیا میں کورونا سے ہلاکتیں چار لاکھ سے زائدNode ID: 483661
-
انڈیا: مہاراشٹر میں کورونا کے کیسز چین سے بھی زیادہNode ID: 483771
-
’مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی‘ کرنے والا گرفتارNode ID: 483806
لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد سے مختلف ریاستوں اور مرکزی حکومت کے اختلافات سامنے آئے ہیں جبکہ بہت سے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ مرکز نے ریاستوں پر ذمہ داری ڈال کر خود کو بری الذمہ کرنے کی کوشش کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک کے وزیر داخلہ بہار اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں میں آنے والے انتخابات کے پیش نظر ورچوئل ریلیوں کا انعقاد کر رہے ہیں۔
دریں اثنا دہلی کے نائب وزیراعلی نے دلی کی تشویشناک صورت حال کی جھلک پیش کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ 15 جون تک دہلی میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 44 ہزار ہو جائے گی جبکہ ابھی یہ تعداد 30 ہزار سے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ '15 جولائی تک یہ تعداد سوا دو لاکھ ہو جائے گی جن کے لیے 33 ہزار بیڈز کی ضرورت ہوگی اور 31 جولائی تک یہ تعداد ساڑھے پانچ لاکھ ہو جائے گی جس کے لیے تقریبا 80 ہزار بیڈز کی ضرورت ہوگی۔'
اس کے ساتھ ہی منیش سیسودیا نے نائب گورنر کے ذریعے دلی حکومت کے فیصلے کے بدلنے کا بھی ذکر کیا۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ 'ایل جی صاحب کے حکم نے دلی کے لوگوں کے لیے بڑی مشکلات اور چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔ ملک بھر سے آنے والے لوگوں کا کورونا وبا کے دوران علاج کرنا بڑا چیلنج ہوگا۔ شاید خدا کی یہی مرضی ہے کہ ہم پورے ملک کے لوگوں کی خدمت کریں۔ ہم سب کے علاج کا انتظام کرنے کی کوشش کریں گے۔'
LG साहिब के आदेश ने दिल्ली के लोगों के लिए बहुत बड़ी समस्या और चुनौती पैदा कर दी है
देशभर से आने वाले लोगों के लिए करोना महामारी के दौरान इलाज का इंतज़ाम करना बड़ी चुनौती है।शायद भगवान की मर्ज़ी है कि हम पूरे देश के लोगों की सेवा करें।हम सबके इलाज का इंतज़ाम करने की कोशिश करेंगे
— Arvind Kejriwal (@ArvindKejriwal) June 8, 2020
جبکہ منیش سیسودیا نے میڈیا کو بتایا کہ 'ایل جی صاحب سے پوچھا گیا کہ دلی میں کتنے کیسز بڑھیں گے اور کتنے بیڈز کی ضرورت ہوگی تو انہیں کوئی آئیڈیا نہیں تھا۔ حالانکہ اتنا ضرور ہے کہ پرانے کیسز بڑھنے کا سب کو خدشہ ہے۔ ایسے میں ایل جی صاحب نے جو فیصلہ کیا ہے اس سے بحرانی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ اس معاملے کو ایل جی صاحب کے سامنے اٹھایا گیا لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ اگر اس طرح دلی کے کیسز بڑھتے رہے تو دلی والے کہاں جائيں گے؟'
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کچھ حد تک دلی کا اپنا مسئلہ ہے لیکن ملک کا دارالحکومت ہونے کے ناطے ان کی انتظامیہ کو وسیع النظری کی ضرورت ہے۔
دوسری طرف دلی میں کورونا کے مریضوں کو ہسپتال میں داخلہ نہ ملنے کی شکایت عام ہے۔
انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے وزیر صحت نروتم مشرا نے کیجریوال حکومت پر ایک مریض کا نہ علاج کرنے کا الزام لگایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کا ایک رہائیشی کووڈ 19 کی رپورٹ پازیٹو آنے کے بعد پانچ دن تک دلی کے ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال تک پھرتا رہا لیکن اس کو کہیں داخلہ نہ ملا۔ آخر وہ بھوپال واپس آیا جہاں اس کی موت ہو گئی۔
![](/sites/default/files/pictures/June/36481/2020/delhi.jpg)