Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اہم ترین اتحادی ہے: عمران خان

 عمران خان نے واضح کیا سعودی عرب کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں ہے(فوٹو اے ایف پی)
وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ ’ ہمارے لیے سعودی عرب اہم ترین اتحادی ہے۔ ہر مشکل وقت میں مدد کی ہے ۔اس مرتبہ بھی مشکل وقت میں ساتھ دیا ہے‘۔
وزیراعظم عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ’یہ جو سنتے ہیں کہ سعودی عرب سے حالات بگڑ گئے ہیں بلکل غلط ہے۔سعودی عرب سے بہترین تعلقات ہیں۔ ہمارے مسلسل رابطے ہیں‘۔
  نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’ ہمیں ایسا نہیں سوچنا چاہیے کہ ہم یہ چاہتے ہیں تو سعودی عرب کو بھی ایسا کرنا چاہیے۔ان کی اپنی خارجہ پالیسی ہے‘۔
 عمران خان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں ہے ۔یہ جو کشمیر کا ایشو ہے۔ یہ بات ہوئی کہ او آئی سی میں اسےآنا چاہے تھا۔ ان کی اپنی خارجہ پالیسی ہے۔ وہ اپنے ملک کے فیصلے کریں۔ پاکستان کا اپنا موقف ہے۔
عمران خان نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے پر کہا کہ ’جو بھی کوئی ملک کرے ،پاکستان کا موقف کلیئر ہے کہ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کر سکتے جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں ملتا‘۔
انہوں نے کہا کہ’ ہمارا موقف قائداعظم محمدعلی جناح نے 1948 میں کلیئر کردیا تھا کہ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرسکتے۔ جب تک فلسطینوں کو ان کا حق نہیں مل جاتا‘۔
’فلسطینوں کو ان کا حق ملے بغیر اگر ہم اسے تسلیم کرلیتے ہیں تو پھر کشمیر میں بھی یہ صورتحال ہے۔ ہمیں اسے بھی چھوڑ دینا چاہیے۔اس لیے پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرسکتا‘۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم اللہ کو کیا جواب دیں گے۔ فلسطین میں لوگوں پر ہر طرح کی زیادتیاں ہوئی ہیں۔ ان سے سارے حقوق چھین لیے گئے ہیں۔ جس طرح سلوک کیا جا رہا ہے۔ کیا ہم انہیں اس طرح چھوڑ سکتے یہں۔ میرا تو ضمیر کبھی نہیں مانے گا‘۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا رول یہ ہے کہ ہمیں مسلم دنیا کواکھٹا کرنا ہے۔اسے تقسیم ہونے سے روکنا ہے تاہم یہ آسان نہیں ہے۔ سعودی عرب کے ایران کے ساتھ مسائل ہیں۔ ترکی کے ساتھ ہیں۔ ہماری یہ کوشش ہے کہ مسلم دنیا کو اکھٹا کریں۔ جب آپ اس طرح کی کوشش کرتے ہیں تو کئی مرتبہ  اتحادی کہتے ہی کہ سائڈز لو۔ ہمیں کو شش کرنی ہے کہ انہیں ساتھ رکھیں۔

  عمران خان کا کہنا تھا کہ ہر جگہ چین نے ہمار دفاع کیاہے۔(فوٹو اے ایف پی)

پاکستان کا مستقبل چین کے ساتھ ہے
وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا  کہ پاکستان کا مستقبل چین کے ساتھ ہے۔یہ بات واضح ہے یہ جو ملک نے ترقی کرنی ہے اور ہماری ڈیولپمنٹ ہے وہ چین کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ایک ایسا ہمارا دوست ہےجو ہمارے ہراچھے برے وقت میں سیاسی طور پر کھڑا رہا ہے اور ہمارے دوست اس طرح پولیٹیکلی نہیں کھڑے رہے جس طرح چین کھڑا رہا ہے۔ ہر جگہ چین نے ہمارا دفاع کیاہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ  ہماری خوش قسمتی ہے کہ چین اس وقت دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی اکانومی ہے اور مجھے نہیں نظر آرہا ہے دنیا میں کوئی بھی ملک آگے اس کا مقابلہ کرے گا۔ اس لیے ہم چین کے ساتھ اور تعلقات مضبوط کر رہے ہیں۔ سی پیک ایک بہت بڑا موقع ہے۔ چین کو بھی پاکستان کی بہت بڑی ضرورت ہے۔ پا کستان کی سٹرٹیجک لوکیش ہے اور چین کو بھی اس کی اہمیت کا پتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ انڈیا کو مغربی ممالک چین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ اس لیے اس کو مضبوط کرتے رہے ہیں۔ اگر یہی ہونا ہے توچین ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ چینی صدر بھی پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں۔

بدقسمتی سے چینی سکینڈل کی تحقیقات ہوئی تو جہانگیر ترین بیچ میں آگئے۔(فوٹو سوشل میڈیا)

جہانگیر ترین نے سب سے زیادہ محنت کی
  چینی سکینڈل کے حوالے سے عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں پھر کہا کہ سارے مافیا کا مقابلہ کروں گا۔ یہ میری زندگی کا مشن ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ملک آگے بڑھ ہی نہیں سکتا جب تک یہ مافیا بیٹھے ہیں۔ ٹیکس یہ نہیں دیتے اور ٹیکس چوری بھی کرتے ہیں۔
  جو مرضی ہوجائے۔ جتنی مرضی بلیک میل کریں۔ جب تک یہ قانون کے نیچے نہیں آتے ان کو نہیں چھو ڑیں گے۔
انہو ں نے مزید کہا کہ  میری جو سات آٹھ سال کی جدو جہد تھی۔ اس میں جہانگیرترین نے سب سےزیادہ محنت کی۔ بدقسمتی ہے کہ جب چینی سکینڈل کی تحقیقات ہوئی تو جہانگیر ترین بیچ میں آگئے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ جہانگیر ترین کی فیکٹریاں نہ ہوں اور باقی کی ہوں۔ اس کا مجھے افسوس بہت ہوا ۔اس لیے کہ سیاسی دوستوں میں میرے سب سے قریب جہانگیر ترین  تھے۔ 
عمران خان نے کہا کہ زندگی میں مشکل فیصلے  کیے ہیں جب کپتان بنا تو اپنے کزن ماجد خان کو ٹیم سے  ڈراپ کرنا پڑا۔ مجھے اس کی بڑی تکلیف ہوئی۔ اسی طرح  ایک کزن تھا۔ اس کے بھائی کو میں نے ٹکٹ نہیں دیا۔ اس طرح کے فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔ لیڈر کو صادق اور امین ہونا چاہیے۔

شیئر: