Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شکر پڑیاں گارڈن غیر ملکی شخصیت کی آمد کا منتظر

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے شکر پڑیاں نیشنل پارک کے دوستی گارڈن میں کسی بھی غیر ملکی صدر یا وزیراعظم نے چار سال سے کوئی پودا نہیں لگایا۔  
آخری پودا سینیگال کے صدر میکی سل نے 7 ستمبر 2016 کو لگایا تھا۔ اس سے قبل ماریشیس کی وزیراعظم نے 17 اپریل 2016 کو پودا لگایا۔ 
وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کے انوائرنمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے مطابق سنہ 2016 سے پہلے 2015 میں تاجکستان اور بیلاروس کے صدور نے جبکہ سال 2014 میں افغان صدر اشرف غنی نے پودے لگائے تھے۔ تاہم موجودہ دور حکومت میں پاکستان کے دورے پر آنے والے کسی بھی غیر ملکی نے شکر پڑیاں میں پودا نہیں لگایا۔ 
اس دوران پاکستان آنے والے معزز مہمانوں جن میں ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان شامل ہیں نے اپنے دورے کے دوران وزیراعظم ہاؤس میں یادگاری پودے لگائے تھے۔ 
قبل ازیں چینی صدر شی چن پنگ نے بھی سنہ 2015 میں یادگاری پودا شکر پڑیاں کے بجائے وزیراعظم ہاؤس میں ہی لگایا تھا۔ 
اس سے قبل سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر 2007 سے 2010 تک کے عرصے میں بھی غیر ملکی سربراہوں کی جانب سے پودے لگانے کی روایت تعطل کا شکار ہوئی تھی۔ 27 دسمبر 2007 کو افغان صدر حامد کرزئی کے تقریبا تین سال بعد چینی وزیراعظم وین جیا باؤ نے 30 دسمبر 2010 کو شکر پڑیاں میں پودا لگا کر اس تعطل کو ختم کیا تھا۔ 
سیکیورٹی حکام کے مطابق سیکیورٹی مسائل کے علاوہ معزز مہمانوں کی مصروفیات اور شیڈول کو سامنے رکھتے ہوئے گزشتہ کچھ عرصے سے شکر پڑیاں میں پودا لگانے کی روایت میں تعطل آیا۔  

2003 میں ترکی کے وزیراعظم طیب اردوغان نے دوستی گارڈن میں پودا لگایا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

شکر پڑیاں اسلام آباد بلکہ پاکستان کا وہ تاریخی مقام ہے جہاں 24 مئی 1960 کو فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کی سربراہی میں مرکزی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں ملک کے نئے دارالحکومت اسلام آباد کے ماسٹر پلان کی منظوری دی گئی تھی۔ 
شاید اسی وجہ سے اس مقام کو مزید یادگار بنانے کے لیے ایک روایت کا آغاز کیا گیا کہ کوئی بھی غیر ملکی سربراہ پاکستان کے دورے پر آتا ہے تو اس کے دورے کے شیڈول میں شکر پڑیاں میں یادگاری پودا لگانا شامل ہوتا ہے۔ اس طرح اب تک 130 پودے لگائے جا چکے ہیں جن میں کئی ایک تناور درخت بن چکے ہیں۔ 
اس دوستی گارڈن میں سب سے پہلا پودا چین کے پہلے وزیراعظم چو این لائی نے 21 فروری 1964 کو لگایا تھا۔ جس کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا اور اب بھی اس باغ میں سب سے زیادہ پودے چینی مہمانوں کے لگائے ہوئے ہیں۔ 
چین کی جانب سے پودے لگانے والوں میں وزیراعظم چو این لائی، زاؤ ژیانگ، لی پنگ، زورونجی، وین جیا باؤ اور لی کیانگ جبکہ صدر لی جیان، ژینگ شیکن، ژیانگ ژی من، ہوجن تاؤ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ چیئرمین عوامی جمہوریہ چین اور نائب وزیر اعظم کینگ پیاؤ، چیئرمین سٹیںڈنگ کمیٹی آف نیشنل پیپل کانگریس وین لی اور چینی کی سیاسی مشاورتی کونسل کے چیئرمین جیا قنگلن نے بھی پودے لگائے ہیں۔ 

پہلا پودا چین کے پہلے وزیراعظم چو این لائی نے 1964 میں لگایا تھا۔ فوٹو اردو نیوز

سعودی عرب کے شاہ فیصل بن عبدالعزیز السعود اس باغ میں پودا لگانے والی تیسری عالمی شخصیت ہیں۔ انھوں نے 21 اپریل 1966 کو پودا لگایا تھا جبکہ اردن کے شاہ حسین بن طلال  بھی یہاں پر پودا لگانے والی اولین عالمی شخصیات میں سے ہیں جنھوں نے 1967 میں پودا لگایا۔
امیر کویت، شیخ جابر الاحمد الجابر الصباح 1980، ابوظہبی کے ولی عہد شیخ زید بن النیہان نے 1992، ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے 1984 جبکہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم خالدہ ضیاء نے بھی 1992 میں دورہ پاکستان کے دوران اس دوستی باغ میں پودا لگایا۔ 
اس کے علاوہ سری لنکا، بحرین، روس، ترکی، افغانستان، ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان، تھائی لینڈ، بوسنیا، کوریا، آزر بائیجان، نیپال، فلپائن، کینیڈا، مراکش، لبنان، ایران، انڈونیشیا، فرانس، جاپان، قطر، برونائی دارالسلام اور کرغزستان کے سربراہان مملکت نے بھی پودے لگائے ہیں۔ 
دوستی باغ میں چینی تالو، چنار، چیڑ، زیتون، دیودار، ایروکیریا اور میگنولیان گرینڈی فلورا کے درخت موجود ہیں۔ 
دوسری جانب سی ڈی اے نے شکر پڑیاں میں اس دوستی گارڈن میں لگائے گئے پودوں کا کیٹلاگ بنانے اور ان درختوں کے نیچے روشنیاں لگانے کا منصوبہ بنایا جس پر جلد عمل در آمد کیا جائے گا۔ 

شکر پڑیاں میں مخلتف پودوں کی ورائٹی موجود ہے۔ فوٹو اردو نیوز

سی ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ غیر ملکی مہمانوں کی جانب سے شکر پڑیاں دوستی گارڈن میں پودے لگانے کی روایت کو بحال کرنا چاہیے۔ اس سے گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اس باغ کے نام کے اندراج میں آسانی ہوگی۔
حکام کے مطابق اس وقت دنیا میں کہیں بھی عالمی راہنماؤں کے ہاتھوں سے لگائے گئے درختوں پر مشتمل اور کوئی اور باغ موجود نہیں ہے۔

شیئر: