پاکستان میں تقریباً پانچ ماہ بعد حکومت نے لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کرتے ہوئے سیاحتی شعبے کو ضابطہ کار کے تحت کھول دیا یے۔
سنیچر سے سیاحتی مقامات کو کھولنے کے بعد دو روز میں لاکھوں افراد نے مری، گلیات، کاغان ناران، سوات اور گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا اور اس وقت ان مقامات پر تقریباً تمام ہوٹلز بک ہو چکے ہیں۔
گلیات ڈویلپمنٹ اٹھارٹی (جی ڈی اے) کے ترجمان احسن حمید نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'دو روز میں کم و بیش ڈھائی لاکھ افراد نے گلیات کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا ہے اور تقریباً 80 ہزار کے قریب گاڑیاں داخل ہوئی ہیں۔'
ترجمان جی ڈی اے کے مطابق 'گلیات میں اتنا رش ہے کہ کسی ہوٹل میں کوئی جگہ خالی نہیں۔ پانچ ماہ سے ہوٹلز وغیرہ بند تھے اور دو دنوں میں ایک دم سے اتنا زیادہ رش بن چکا یے کہ ہوٹلز میں اتنی گنجائش موجود ہی نہیں، اس لیے ہوٹلز مالکان کا خسارہ کسی حد تک کم ہونے کا امکان ہے۔'
ترجمان احسن حمید کے مطابق 'فی الحال سیاحوں کو گلیات آنے سے روکا نہیں گیا کیونکہ ویک اینڈ کی وجہ سے رش زیادہ ہو گیا تھا اب آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہو جائے گا۔'
ناران ہوٹلز ایسوسی ایشن کے صدر سیٹھ مطیع اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'گزشتہ دو روز میں سات سے آٹھ ہزار گاڑیاں وادی میں داخل ہوئی ہیں جن میں زیادہ تعداد کوسٹرز کی ہے اور ہفتہ وار تعطیل میں وادی کے تمام ہوٹلز پہلے سے بک ہو چکے تھے۔'
سیٹھ مطیع اللہ کے مطابق 'وادی ناران میں سیزن کا اختتامی مہینہ ہے اور امید یہی ہے کہ سیزن میں جو ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنا تھیں وہ اب جیب سے نہیں ادا کرنا پڑیں گی۔'
سیاح ایس او پیز کو نظر انداز کر رہے ہیں
سیاحتی شعبے کو 'کنٹرولڈ ٹورازم' کے تحت کھولا گیا ہے۔ جس میں سماجی فاصلے، فیس ماسک اور ہینڈ سینیٹائزر کے استعمال کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔
گلگت بلتستان حکومت نے 'نو ماسک نو ٹورازم' کے تحت سیاحوں کو آنے کی اجازت دے رکھی ہے۔
گلگت بلتستان محکمہ سیاحت کے ڈائریکٹر محمد اقبال نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'گلگت بلتستان کے داخلی مقامات پر سیاحوں سے ہوٹلز کی بکنگ اور کورونا ٹیسٹ بھی چیک کیا جا رہا ہے جبکہ ہوٹلز میں جراثیم کش سپرے کروانا بھی لازم قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گلگکت بلتستان میں فیملیز کے علاوہ انفرادی طور پر آنے والے سیاحوں کو بھی داخلے کے اجازت ہے جبکہ ضلع ایبٹ آباد میں گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے کنٹرولڈ ٹورازم کے تحت صرف فیملیز کو داخلے کی اجازت دی ہے۔
ترجمان جی ڈی اے احسن حمید کے مطابق 'چونکہ گلیات میں اس وقت سیاحوں کی تعداد گنجائش سے بڑھ چکی ہے اس لیے نوجوانوں، منچلوں کو گلیات کے داخلی مقامات سے واپس بھیجا جا رہا ہے اور صرف فیملیز کو داخلے کی اجازت ہے۔'
ناران ہوٹلز ایسوی ایشن کے صدر کے مطابق سیاحوں کی جانب سے ایس او پیز ہر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا اور سیاحوں میں ماسک کا استعمال بہت کم دیکھنے کو مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا 'ہم تو نہیں چاہتے کہ ہمارا کاروبار دوبارہ بند ہو جائے اس لیے ہم ہر آنے والے سیاح کو فیس ماسک بھی مہیا کر رہے ہیں اور گاڑیوں میں بھی کوشش ہوتی ہے کہ ماسک کو لازمی استعمال میں لایا جائے۔'
جی ڈی اے کے ترجمان احسن حمید کہتے ہیں کہ 'سیاحوں کی جانب سے ایس او پیز کی خلاف ورزی مشاہدے میں آئی ہے اس لیے اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جو سیاح ایس او پیز کی خلاف ورزی کریں گے ان پر جرمانے عائد کیے جائیں۔'
احسن حمید کے مطابق 'آغاز میں سیاحوں کو فیس ماسکس مہیا بھی کیے اور بار بار یہ تلقین بھی کی جا رہی ہے کہ ایس او پیز کے خلاف ورزی نہ کی جائے اب فیصلہ کیا ہے کہ فیس ماسک کے بغیر آنے والے سیاح پر ایک ہزار روپے فی کس جرمانہ کیا جائے گا۔'
سیاحوں کا رش ہوٹلز کے کرایوں میں بھی اضافہ
خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات پر رش بڑھ جانے کی وجہ سے ہوٹل کے کمروں کے کرایوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔
ناران ہوٹلز ایسوسی ایشن کے صدر سیٹھ مطیع اللہ نے بتایا کہ 'سیزن میں کمروں کا ریٹ ویسے بھی دگنا ہو جاتا ہے اور اس بار چونکہ سارا سیزن ہی ہوٹلز بند رہے ہیں اس لیے کمروں کے کرایوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن یہ بھی ہماری مجبوری ہے، ہم نقصان تو پورا نہیں کر سکتے بس کوشش ہے کہ ملازمین کی تنخواہیں ادا ادا کر دی جائیں۔'
ہزاروں کی تعداد میں سیاحوں نے سوات، کالام اور چترال کا بھی رخ کیا ہے۔